اندھا نظام (قسط 1)

Government

Government

تحریر: لقمان اسد
اسے ہم اندھا نظام ہی کہیں گے کہ جس کے تحت چلنے والی حکومتوں نے کبھی عام آدمی کو زندگی کی سہولیات تو فراہم کرنا در کنا ایک پل بھی کبھی راحت سے بسر کرنے نہیں دیا ایک کے بعد دوسرا ،دوسرے کے بعد تیسرا خواب دکھانے کے ماہر ہمارے حکمران بس اسی طرح وقت گزاری کے فلسفہ پر وقت کو دھکیلتے آئے ہیں اور عوام ہیں کہ جن کیلئے اب وہ خواب ایک مکمل عذاب کی شکل اختیار کر چکے ہیں مگر اس سب کے باوجود نااہل حکمرانوں کی ضد کی طنابیں ابھی بھی نہیں ٹوٹ پائی ہیں۔

کسی لاڈلے اور ضدی بچے کی مانند وہ اس بات پر ابھی بھی ہٹ دھرم اور بضد ہیں کہ کیوں عوام اب اُن کی طرف سے دکھائے جانے والے سہانے خوابوں اور سبز باغوں پر یقین کرنے کو تیار نہیں جبکہ ماضی میں تو اُنہیں ہماری ہر کہی گئی جھوٹی بات پر کامل یقین ہو جاتا تھا اور ہمارے ہر طرح کے جھوٹے وعدوں اور دعوئوں پر اس عوام کو کسی بھی طرح کی شک کی۔

People

People

ہلکی سی کسی گنجائش کا گماں تک بھی ہرگز نہ گزرتا تھا یہی غم ہمارے حکمرانوں کو آج کل ہلکان کئے جاتا ہے وہ دن رات اب اس بات پر متفکر نظر آتے ہیں کہ ایسے حالات میں جب پاکستان کے عوام اب کسی صورت اُن کے کھوکھلے دعوئوں اور جھوٹے وعدوں پر یقین کرنے کو تیار نہیں تو اس صورت حال کے پیش نظر اُنہیں مکر فریب کا کونسا ایسا ہنر آزمانا چاہیئے کہ جس کے سبب ایک بار پھر سے عوام اُن کی چالوں میں آپھنسیں ہمارے حکمرانوں کا رول بالکل فلم کی سٹوری کے اُس ولن سے مطابقت رکھتا ہے کہ جب اُسے ہر طرف سے لوگ گھیر لیتے ہیں اپنی مکاریوں اور چالبازیوں کے سبب جب اُس کے گرد گھیرا تنگ ہو جاتا ہے۔

تو وہ اپنی جان بخشی کرانے کی غرض سے ہر اُس شخص کے سامنے ہاتھ جوڑے کھڑا ہوتا ہے جس پر ماضی میں اُس نے اپنی اندھی طاقت اور جھوٹی انا کے نشہ میں ظلم کے اندھے پہاڑ توڑے ہوتے ہیں آج جب وہ مشکل میں پھنسا ہے تو اُنہی کمزور لوگوں کے پائوں تک پکڑنے کو تیار ہے کل تک جنہیں وہ انسان ہی شمار نہ کیا کرتا تھا فلم کی بعض سٹو ریوں میں ایسا ہوتا ہے کچھ شرائط کے ساتھ لوگ ”ولن ” کو زندگی کی بھیک دینے پر رضا مند ہو جاتے ہیں۔

چند دن ہی مگر بمشکل وہ لوگوں کو سکھ کا سانس لینے دیتا ہے اُس کے بعد پھر وہی ولن اپنے پرانے طور و اطوار پر اُتر آتا ہے کہ جس ولن نے چند روز قبل ہاتھ جوڑ کر بمشکل اپنی جان بخشی کرائی تھی ایک نئے انتقام کی آگ اُس کے دل میں بھڑک اُٹھتی ہے اور وہ اُنہی عام اور نہتے لوگوں کا جینا حرام کر دیتا ہے وہ کبھی اپنے پالتو غنڈے بھیج کر کسی کے گھر پر فائرنگ کراتا ہے تو کبھی کسی کو شاہراہ پر راہ چلتے اپنی درندگی اور وحشت کا نشانہ بنا ڈالتا ہے۔

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر: لقمان اسد