اسلام آباد (جیوڈیسک) محمد بلال خان نامی ایک بلاگر کو گزشتہ روز اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا ہے۔ بلال خان سوشل میڈیا پر کافی سرگرم تھے اور کالعدم تنظیم اہل سنت و الجماعت کے حامی تصور کیے جاتے تھے۔
پیر کو محمد بلال خان کو چند افراد نے اسلام آباد کے کراچی کمپنی کے علاقے میں ملاقات کے لیے بلایا۔ بلال خان اور اس کے دوست کو متعلقہ مقام پہنچے پر خنجر مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس حملے میں بلال جانبر نہ ہوسکے جبکہ ان کے دوست شدید زخمی ہوئے، وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ بلال ایک صحافی بھی تھے۔ محمد بلال کے فیس بک پر انیس ہزار جبکہ ٹوئٹر پر چودہ ہزار فالوئرز ہیں۔ ماضی میں وہ آسیہ بی بی کی رہائی کے معاملے پر اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں اور حال ہی میں وہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پیش کردہ سالانہ بجٹ کے بعد اُن کی تقریر کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تنازعے کے تناظر میں ناموس صحابہ بل کی مہم چلا رہے تھے۔
اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے آزادئی اظہار کے لیے آواز اٹھانے والی سرگرم کارکن ماروی سرمد نے بتایا،” میرا اور محمد بلال خان کا کئی معاملات میں شدید اختلاف ہے۔ لیکن انہیں ایسے قتل نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ میں ان کے قتل کی مذمت کرتی ہوں اور انصاف کا مطالبہ کرتی ہوں۔‘‘
صحافی اعزاز سید نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”آزادئی اظہار کے اس گھٹن زدہ ماحول میں اس نوجوان کا قتل گھٹن اور خوف کے بادلوں کو مزید سیاہ کر گیا ہے۔‘‘