ٹورنٹو، کینیڈا: ایک نئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹریچنگ کی ورزشیں بلڈ پریشر کو بہترانداز میں قابو میں رکھ سکتی ہیں۔ بلکہ بعض ماہرین کا اصرار ہے کہ جسمانی کھنچاؤ کی ورزشیں تیز قدمی (واکنگ) سے بھی بہتر ثابت ہو سکتی ہیں۔
مطالعے کے تحت اگر ہفتے میں پانچ روز، صرف 30 منٹ روزانہ اسٹریچنگ کی جائے تو اس سے بلڈ پریشر قابو کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ لیکن یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایئروبک ورزشوں کے فوائد اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں جو ایک مفید عمل بھی ہے۔
اس طرح لاک ڈاؤن میں رہتے ہوئے بھی گھر بیٹھے ورزش کم کرنے کا یہ بہترین نسخہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دن میں کسی بھی وقت کھنچاؤ کی ورزشوں سے یکساں فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق کینیڈا کی سسکواچن یونیورسٹی کے پروفیسر فِل چِلی بیک نے کی ہے۔
ڈاکٹر فِل کہتے ہیں کہ ٹی وی دیکھتے ہوئے بھی اسٹریچنگ کی جاسکتی ہے اور ہفتے میں پانچ روز، نصف گھنٹے تک اسٹریچنگ کی جائے تو اس کے فوائد دوسرے مہینے سامنے ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ لیکن ڈاکٹرفِل نےکہا کہ توند کم کرنے میں واک کا کوئی نعم البدل نہیں۔
اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر فِل نے واک اور اسٹریچنگ دونوں کو ہی آزمانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ اسٹریچنگ سے خون کی رگیں لچکدار ہوجاتی ہیں اور ان میں خون کا بہاؤ بہتر ہوجاتا ہے۔ اس طرح بلڈ پریشر میں کمی آنے لگتی ہے۔
انہوں نے اٹکل میں 40 مرد اور 30 خواتین کا انتخاب کیا ۔ ان سب کو یہ انتخاب دیا گیا کہ آیا وہ ہفتے میں پانچ روز 30 منٹ کے لئے اسٹریچنگ کریں یا پھر واک کیجئے۔ ان سے کہا گیا کہ وہ دو ماہ تک یہ معمول برقرار رکھیں۔
شریک افراد کی اکثریت یا تو بلڈ پریشر نارمل سے تھوڑی اوپر تھا یعنی 130/85 سے 139/89 تھا یا پھر پہلے درجے کا بلڈ پریشر تھا یعنی 140/90 سے 159/99 تک تھا۔ تمام شرکا کی اوسط عمر 61 برس تھی۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ اسٹریچنگ سے بھی بلڈ پریشر قابو کرنے میں شاندار کامیابی ملی۔
اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ جسمانی کھنچاؤ کی ورزشوں سے بلڈ پریشر قابو کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔