خون کی کمی دور کرنے کے لیے کیا کیا جائے

Blood

Blood

اگر جسم میں فولاد (آئرن) کی کمی ہو تو خون کے سرخ خلیوں کی تعداد گھٹنا شروع ہو جاتی ہے۔ اسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے۔ خون کی کمی کی دیگر وجوہ بھی ہوتی ہیں لیکن سب سے عام وجہ فولاد کی کمی ہے جس کا سائنسی نام آئرن ڈیفی شنسی انیمیا ہے۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں فولاد نہ ملے تو وہ مطلوبہ مقدار میں خون کے سرخ خلیوں میں پائے جانے والے عنصر ہیموگلوبن کوپیدا نہیں کرتا۔ ہیموگلوبن جسم کی بافتوں تک آکسیجن لے جاتا ہے۔ اس کے نتیجے کے طور پر فرد کمزوری اور تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور اس کی سانسیں تیز ہو سکتی ہیں۔

پاکستان میں خون کی کمی یا انیمیا کا مسئلہ خاصا سنگین ہے۔ ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں ایک تہائی بچے ناقص یا ناکافی خوراک کی وجہ سے آئرن ڈیفی شنسی انیمیا کا شکا ر ہیں۔ چند سال قبل ہونے والے ایک جائزے کے مطابق شادی کی عمر کو پہنچنے والی 50 فیصد عورتیں آئرن ڈیفی شنسی انیمیا کا شکار ہیں۔ زچگی کے دوران عورتوں کی اموات کی ایک وجہ خون کی کمی بھی ہے۔ درحقیقت ملک میں حاملہ خواتین کی اکثریت فولاد کی کمی کے باعث انیمیا میں مبتلا پائی گئی ہے۔ اگر فولاد کی کمی سے ہونے والے انیمیا کا مسئلہ خفیف ہو تو فرد کو اس کا احساس نہیں ہوتا لیکن اس کے بڑھنے کے ساتھ ہی واضح علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ ان علامات میں شدید تھکاوٹ، کمزوری، زرد جلد، سینے میں درد، دل کی دھڑکن میں تیزی یا تیز سانسیں، سردرد، سر چکرانا، ہاتھ پاؤں کا ٹھنڈا ہونا، زبان پرسوجن یا سوزش اور خستہ ناخن شامل ہیں۔ اس کے شکار بچوں کو بھوک کم لگتی ہے نیز ایسی اشیا کھانے کو دل کرتا ہے جو کھانے کی نہیں ہوتیں جیسے برف یا مٹی۔

اس مسئلے کی اہم ترین وجہ ناقص، غیرمتوان اور ناکافی خوراک ہے۔ دیگر میں خون کا ضیاع یا کسی جسمانی خرابی کے باعث فولاد کو جذب کرنے کی کمی کا مسئلہ شامل ہے۔ انیمیا سے تین سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔1) دل کی بیماری، 2) دوران حمل پیچیدگی، 3) نشوونما میں کمی۔ جسم میں فولاد کی کمی سے دل کی دھڑکن یا تو بے قاعدہ ہوتی ہے یا تیز، کیونکہ اسے جسم کے حصوں تک آکسیجن پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ اس سے دل بڑھ جاتا ہے یا اس میں کوئی اور خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

یوں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔ حاملہ عورتوں میں اگر انیمیا بڑھ جائے تو بچے کی قبل از وقت پیدائش ہو سکتی ہے۔ نیز پیدائش کے وقت بچے کا وزن کم ہو سکتا ہے۔ انیمیا کے شکار بچوں کی جسمانی نشوونما کم ہوتی ہے اور ان میں انفیکشن ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ خون کی کمی معلوم کرنے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ کمی کو فوری طور پر دور کرنے کے لیے ادویات اور سپلی منٹ تجویز کیے جاتے ہیں لیکن عام طور پر بہتر یہی ہوتا ہے کہ ایسی خوراک کو اپنایا جائے جس سے جسم میں فولاد کی کمی دور ہو۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ قدرت نے کون سی ایسی اشیا ہمیں میسر کی ہیں۔پالک جسم میں فولاد کی کمی کو دور کرنے کا شاندار ذریعہ ہے۔ دیگر سبزیوں میں شکرقندی، مٹر، سبز رنگ کی گوبھی، پھلیاں، چقندر، سرخ چقندر کے پتے اورکرم کلہ شامل ہیں۔ فولاد کے جانوروں سے حاصل ہونے والے ذرائع میں بڑا ، چھوٹا اور مرغی کا گوشت شامل ہیں۔ نیزانڈوں کا استعمال بھی مفید ہے۔ کم و بیش تمام اقسام کی دالیں مفید ہیں۔ لوبیا میں فولاد کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ پھلوں میں سٹابری، تربوز، کھجور، کشمش، انجیر، آلو بخارا، خشک خوبانی اورآڑو مفید ہیں۔

خوراک میں پائے جانے والے فولاد کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک وہ جو گوشت، مچھلی اور پولٹری سے حاصل ہوتا ہے۔ اسے ’ہیم‘ فولاد کہا جاتا ہے۔ دوسری قسم کو ’نان ہیم‘ فولاد کہا جاتا ہے جو پھلوں، سبزیوں اور میوہ جات وغیرہ سے حاصل ہوتا ہے۔ ’ہیم‘فولاد جسم میں 30فیصد تک جذب ہو جاتا ہے جبکہ ’نان ہیم‘ فولاد کم مقدار میں جذب ہوتا ہے جس کا تناسب دو سے 10 فیصد ہوتا ہے۔ ’نان ہیم‘ فولاد کو جذب کرنے کے لیے ایسی خوراک ساتھ کھانی چاہیے جس میں وٹامن سی ہوتا ہے۔ وٹامن سی ٹماٹر اورسبز مرچ کے علاوہ لیموں اور مالٹے جسے کھٹے پھلوں میں پایا جاتا ہے۔ اسی لیے جب دال یا لوبیا کھایا جائے تو ساتھ لیموں کا استعمال مفید رہتا ہے۔