یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے جسم میں کینسر شناخت کرنے والا بلڈ ٹیسٹ وضع کرلیا ہے جسے’’لِکوئیڈ بایوپسی‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
کینسر کی شناخت کرنے والے اس نظام کے بعد تکلیف دہ روایتی بایوپسی میں اعضا کے ٹکڑے نوچنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس نظام کے لیے سائنسدانوں نے دس طرح کی بافتوں (ٹشوز) سے خارج ہونے والے ڈی این اے کو اس خون کے ٹیسٹ سے شناخت کیا ہے جن میں جگر، پھیپھڑے اور گردے وغیرہ شامل ہیں یعنی ان اہم اعضا کے سرطان کی فوری اور آسانی سے تشخیص کی جا سکتی ہے۔
اس طرح مائع بایوپسی سے ابتدائی مرحلے میں کینسر کا فوری طور پر پتا لگایا جاسکتا ہے۔ پہلے مرحلے میں کینسر کی شناخت سے اس مرض کو قابو کرنے میں غیرمعمولی کامیابی ملتی ہے۔
توقع ہے کہ مائع بایوپسی کے ذریعے کینسر کے علاج کی انقلابی راہیں کھلیں گی اور ان کے جسم میں پھلنے پھولنے والے سست رفتار کینسر کی باآسانی شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ جیسے ہی کینسر صحتمند خلیات پر حملہ آور ہوتا ہے تو وہ بعض اقسام کے ڈی این اے بھی خارج کرتا ہے جو خون میں سرایت کرکے بدن میں گھومتے رہتے ہیں اور ڈی این اے کو اس کے خواص کی بنا پر شناخت کیا جا سکتا ہے۔
امریکی ماہرین نے اپنی نئی تحقیق کی تفصیلات نیچر جینیٹکس میں شائع کروائی ہیں جن میں مختلف اعضا کے سرطان میں مبتلا مریضوں میں کامیابی سے خون کے ذریعے کینسر کی شناخت کی گئی ہے۔ اس طرح سرطانی رسولی کو ابتدا میں ہی ختم کرکے اسے مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔
اس نظام کے بعد ماہرین نے جگر، آنت، دماغ، گردے، پتے، لبلبے، معدے اور خون کے سرطان میں خارج ہونے والے ڈی این اے کا ایک پورا ڈیٹابیس بھی تیار کرلیا ہے۔
اس سے قبل سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے بھی خون سے سرطان کی تشخیص کا ایک بلڈ ٹیسٹ تیار کیا تھا جس میں ڈی این اے کی بجائے ایک خاص پروٹین دیکھا جاتا ہے۔