سانحہ بنگیال ۔۔ ضلع گجرات کا الیکٹرونک میڈیا کہاں گیا؟

Electronic Media

Electronic Media

تحریر: مہر جلال شائق
ہرروز ہمارے معاشرے میں کئی مسائل جہنم لیتے ہیں اور کئی واقعات رونما ہوتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ صحافت معاشرے کا چوتھا ستون بھی ہے اور صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں سانحہ بنگیال میں ماسوائے کوٹلہ ارب علی خاں کے لوکل الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کے سحافیوں کے علاوہ ضلع گجرات کے لیکٹرونک میڈیا کے نمائندگان کہاں تھے اور انہوں نے سانحہ بنگیال کی کوریج کیوں نہ کی ؟کیا الیکٹرونک میڈیا صرف گجرات تک محدووہو کر رہ گیا ہے ؟ضلع گجرات تحصیل کھاریاں ،تھانہ ککرالی کے گائوں بنگیال میں میں ظلم و زیادتی کی تاریخ رقم ہو گئی لیکن افسوس الیکٹرونک و میڈیا و پرنٹ میڈیا کے نمائندگان و مالکان صرف گجرات تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جو اس ظلم و بربریت کی داستان کی کوریج کیلئے تشریف نہ لائے اہلیان علاقہ کی عوام و معززین علاقہ نے لوکل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے علاوہ تحصیل کھاریاں ،ضلع گجرات ،گوجرنوالہ، اسلام آباد ، لاہور سے میڈیا کی ٹیمیں کیوں نہیں آئیں کیا الیکٹرونک میڈیا کے نمائندگان ڈیل کے بغیر نہیں آسکتے اور وہ معاشرہ میں کیا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ضلع گجرات لیول پر بڑے بڑے نیوز چینلزکیساتھ وابستہ نمائندگان بھی اسی معاشرہ کا حصہ ہیں کیا انہیں یہ ظلم نظر نہیں آیا اگر صبح ہی معلوم ہو جائے کہ وزیر اعلیٰ صاحب آرہے ہیں تو یہ میڈیا بھاگتے بھاگتے آئے گا کیونکہ وزیر اعلیٰ صاحب کوجو کوریج دینی ہے ضلع گجرات کے الیکٹرونک میڈیا کے صدر و جنرل سیکرٹری صاحب کو اس اہم واقعہ کی کوریج نہ کرنے بارے سوچنا ہو گا اور ساتھ ہی ضلع گجرات کی اخبارات کے مالکان جو چیف ایڈیٹر صاحبان ہیں کسی بڑے سیاسی اجتماع کی کوریج کیلئے خود بھی پہنچ جاتے ہیں وہ بنگیال ایک معصوم پھول کے قتل کی خبر سن کر کیوں نہ پہنچے وہ بھی کچھ خیال کریںابھی بھی پاکستان بھر اور ضلع گجرات کے الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا کے نمائندگان و مالکان ،ایڈیٹرز سے اپیل ہے کہ وہ بنگیال گائوں آکر اس سارے کیس کے حقائق معلوم کریں۔

Hanging

Hanging

بے گناہ مصصوم پھول طالب علم مصطفی صادق کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں اپنا عملی کردار اداکریں جو تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے کہ معاملہ میڈیا پر آنے سے لواحقین کو انصاف ملا ہے اور قاتلوں کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے اگر میڈیا درست طریقہ سے اس کیس کو اجاگر کرے گا توامید ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا ہیلی کاپٹر ”بنگیال ”بھی پہنچ آئے گا اور یقینا انصاف کے تقاضے پورے ہو جائیں گے ڈسٹرکٹ پولیس آفسیر رائے ضمیر الحق تو وعد کر چکے ہیں کہ جب تک میں قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچادوں میں چین سے نہیں بیٹھوں گا ۔۔۔ ذرا سوچئے ہمارے بھی بچے ہیں اور ہم بھی اس معاشرہ میں رہتے ہیں بنگیال سانحہ میںجس طرح ظلم و بربریت کیساتھ معصوم طالب علم کی جان لی گئی وہ نا قابل ِ بیان ہے آئیے ہم عہدکریں کہ ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں گے اور اس معصوم پھول کے قاتلوں کو کیفردار تک پہنچانے میں اپنااپنا کردار اداکریں گے۔

تاکہ انصاف سب کو نظر آئے حکومت پنجاب معصوموں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے سخت قانون بنائے ،ایم پی ایز صاحبان کو چاہیے کہ وہ اسمبلی میں بل پیش کریں کہ کم سن ،نوعمر ،معصوم بچوں ،بچیوں کی زندگیاں تباہ کرنے والوں درندوں ،بھٹریوں کو کوعبرتناک سزاملے ،انہیں سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا فعل نہ کرے ۔آخرمیںامید ہیے کہ ضلع گجرات کا الیکٹرنک میڈیا حرکت میںآئے گا اور مصطفی صادق کے لواحقین کو انصاف فراہم کروانے میں اپنا بھر پور کردار اد اکر ے گا اللہ تعالیٰ تمام مائوں کے گلشن آباد رکھے اور ان معصوم پھولوں کواپنی پناہ میںرکھے جو اپنے گھروں سے سکول جانے کیلئے ،مسجد جانے کیلئے ،کھیلنے کھودنے کیلئے ،دوکانوں سے کھانے پینے کی اشیاء لینے کیلئے باہر نکلتے ہیں اللہ تعالیٰ معصوم پھول طالب علم مصطفی صادق کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطافرمائے۔ آمین

Mehar Jalal Shaiqe

Mehar Jalal Shaiqe

تحریر: مہر جلال شائق