کوئٹہ (جیوڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ نے نئے صوبے بنانے کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بلوچستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی تو بی این پی اس کے خلاف مزاحمت کرے گی۔ بی این پی رہنماؤں نے اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر ایک ریلی کے دوران کہا کہ موجودہ چار صوبے بلوچ، پختون، سندھی اور پنجابی عوام کا تاریخی ورثہ ہیں، لہٰذا نئے صوبوں کا مطالبہ کسی صورت بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔
اس ریلی کا انعقاد بی این پی-ایم کی جانب سے کیا گیا تھا جس میں صوبے کے مختلف علاقوں میں ان کی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان کے گھروں پر کیے جانے والے مبینہ چھاپوں کی مذمت کی گئی۔
ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ بی این پی کے سنیٹرل آرگنائزر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور ضلع نوشکی اور نصیر آباد میں ان کے کارکنوں کے گھروں پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چھاپوں کے خلاف اس ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان چھاپوں کے دوران کچھ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور اس سلسلے میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان افراد کی رہائی کے لیے کوئی حکم جاری کریں۔
پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر صوبہ بلوچستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی تو بی این پی اس کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا صوبے میں مسخ شدہ لاشیں ملنے کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
بی این پی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس دعوے کے برعکس صوبے میں ان واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بی این پی صوبے میں افغان پناہ گزینوں کی موجودگی میں مردم شماری کو قبول نہیں کرے گی، کیونکہ وہ پاکستانی شہریوں کے طور پر اپنی رجسٹریشن کروائیں گے۔