ہنگری (جیوڈیسک) ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے دریائے ڈینیوب میں رونما ہونے والے کشتی حادثے کی جامع تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔ دارالحکومت کے وسط میں واقع اس دریا میں رواں ہفتے کشتی کے ایک حادثے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے سرکاری ریڈیو سے گفتگو میں کہا کہ وہ دریائے ڈینیوب میں رونما ہونے والے کشتی حادثے پر افسردہ ہیں۔
انہوں نے ہلاک شدگان افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حادثہ ایک ایسے مقام پر ہوا، جہاں کسی مسافر کے زندہ بچنے کے امکانات انتہائی کم تھے۔۔۔ یہ ایک دھچکا ہے‘۔
اوربان نے مزید کہا کہ اس حادثے کی جامع تحقیقات کی جائیں، ’’میں نے حکام کو کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی سخت اور مکمل چھان بین کریں‘‘۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام سات افراد کا تعلق جنوبی کوریا سے تھا، جو سیاحت کی غرض سے اس یورپی ملک آئے تھے۔
ہنگری کی پولیس نے جمعرات 30 مئی کو بتایا تھا کہ اس کروز کے کپتان کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور اس سے تفتیشی عمل جاری ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ حادثہ بدھ کی شام کو اس وقت رونما ہوا، جب یہ کشتی ایک بڑی لگژری کروز سے جا ٹکرائی۔ جب یہ حادثہ رونما ہوا تو اس وقت طوفانی بارش جاری تھی۔ تب اس کشتی میں 33 جنوبی کوریائی سیاح اور گائیڈز کے ساتھ عملے کے دو ارکان بھی موجود تھے۔
بعد ازاں بتایا گیا کہ فوری امدادی کاموں کے نتیجے میں سات سیاحوں کو بچا لیا گیا جبکہ سات مارے گئے۔ جمعے کے دن حکام نے بتایا کہ اکیس افراد ابھی تک لاپتہ ہیں، جن میں انیس جنوبی کوریائی سیاح بھی شامل ہیں۔
ریسکیو اور امدادی ورکرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاپتہ افراد کے زندہ بچنے کا امکان انتہائی کم ہے۔ جمعے کے دن جنوبی کوریائی ریسکیو ٹیم اور وزارت خارجہ کے اہلکار بھی بوڈاپیسٹ پہنچ چکے ہیں۔ ان میں وزیر خارجہ کانگ کیانگ بھی شامل ہیں۔