یاد آتے ہیں اگر ہم تو ،پکارا کیجئے کرم بھی لگتے ہیں ستم، تو گوارہ کیجئے دل تو ہے ترک تعلق پہ آمادہ لیکن آپ کو کیا چاہیے،اشارہ کیجئے ڈھونڈتے رہتے ہو کتابوں میں پناہیں اکثر زندگی کا بھی کبھی کھل کے نظارہ کیجئے شدت غم میں روگ بھی لگ جاتے ہیں آشفتہ سروں کے ساتھ بھی گذارہ کیجئے کیوں الجھتے ہو بپھری ہوئی موجوں سے ڈوبتی ہوئی کشتی سے کنارہ کیجئے کم سخنی کوئی عیب تو نہیں ہے عالیہ مرتے ہوئوں کو مگر اور نہ مارا کیجئے