آج عیدالفطرہے ،ہرطرف مسرتیں ہی مسرتیں دیکھنے کومل رہی ہیں،ایک دوسرے کو مبارک بادیاں دی جارہی ہیں،گھروں میں دسترخوان سجے ہوئے ہیں اور مختلف پکوانوں سے دوستوں اوررشتے داروں کی ضیافتوں کااہتمام کیاجارہاہے۔ بلاشبہہ عیدالفطرکے دن خوشی منانا ہمارا حق ہے جوکسی بھی طرح سے ہم سے چھینانہیں جاسکتا۔عیدکادن خوشی ومسرت سے ہی عبارت ہے مگراللہ عزوجل نے اس عظیم دن کے پیچھے وہ عظیم مقاصد،مصلحتیں اورحکمتیں چھپارکھی ہیںکہ جن سے صرف نظرکرکے نہ توعیدالفطرکاحقیقی مقصد پوراہوسکتاہے اورنہ وہ خوشی حاصل ہوسکتی ہے۔
جواللہ عزوجل کومحبوب ہے۔عیدالفطرایک طرف توان روزے داروں کے لیے پیغام مسرت ہے جنہوںنے پورے مہینے خداکی اطاعت وبندگی میں اپنے آپ کوباندھے رکھا،جنہوںنے صحیح معنوں میں رمضان المبارک کاحق اداکیااورایک مہینے کی دینی وجسمانی تربیت کے بعداللہ عزوجل نے انہیں انعام واکرام سے نوازااوریہی انعام واکرام عیدالفطرکی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔دوسرے ان غریبوں اورمفلسوں کے لیے خوشی کی نویدہے جواپنی تنگ دستی کی وجہ سے خوشیوں سے محروم رہ جاتے ہیںاورمفلوک الحالی ان کی خواہشات کاگلاگھونٹ دیتی ہے ۔دراصل عیدالفطران یتیم بچوں کے لیے ہے جن کے سرپردست شفقت رکھنے والاکوئی نہیں ہوتا،جنہیں کوئی عیدی نہیںدیتااورجواچھالباس پہننے تک کوترس جاتے ہیں۔مزہ توجب ہے کہ ہم اپنی خوشیوں میں غریبوں کوبھی شامل کرلیں،یتیموں کے سروں پردست شفقت رکھیں ،انہیں عیدی دیں اوران کے غموں میں شریک ہوں مگراب ایسامعلوم ہوتاہے۔
عیدالفطرکاحقیقی پیغام اورا س کے تقاضوں کوعملی طورپرسمجھنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔عیدہرسال آتی ہے اور اپنا یہ پیغام سناسناکرہم سے رخصت ہوجاتی ہے مگرہم اپنی خوشیوں میں اتنے مگن رہتے ہیںکہ عیدکے تقاضوں اورپیغامات کوکنارے لگاتے چلے جاتے ہیں۔
یہ کتنابڑاالمیہ ہے کہ ہم عیدکے دن انہیں لوگوں سے گلے ملتے ہیںجنہیں ہم جانتے پہچانتے ہیںجوہمارے اپنے ہوتے ہیں یاجوہمارے احباب ورشتے دارہوتے ہیں۔ہمارے گھروں کے دسترخوان بھی ایسے ہی لوگوں کے لیے وسیع کیے جاتے ہیںاورانہیں لوگوں کے لیے لذیذاورمرغن غذائیں تیارکی جاتی ہیںجبکہ غریبوں اوربے کسوں سے گلے ملنے سے ہم کتراتے ہیںیاکم ازکم اتنی گرم جوشی کامظاہرہ نہیں کرتے جیسی دوسروں کے ساتھ کرتے ہیںاورہم میںبہت سارے کم نصیب وہ بھی ہیں جوغریبوں سے گلے ملنے اورسلام کرنے میں کسرشان سمجھتے ہیں۔ہمارے گھروں کے دسترخوان تک ان کی رسائی نہیں ہوپاتی۔
ذرانظراٹھاکردیکھیے کہ سماج میں کتنے لوگ ہیںجوعیدالفطرکے پیغامات کوعملی جامہ پہناکرخودبھی خوش ہوتے ہیں اوردوسروں کوبھی اپنی خوشیوں میں شریک کرکے خوش رکھتے ہیں۔معلوم ہوتاہے کہ عیدالفطرکاجسم باقی ہے روح نکل چکی ہے ۔ہم تومرغن غذائوں سے شادم کام ہولیتے ہیںاوراللہ کی نعمتوں سے خوب خوب فیضیاب ہوجاتے ہیںمگرکتنے غریب ایسے ہیں کہ اس دن ان کے گھروں میں چولہے تک نہیں جلتے،انہیں سویاں تک نصیب نہیں ہوتیں،ان کے بچوں کوکوئی عیدی دینے والانہیںہوتااوروہ نئے کپڑوں سے بھی محروم رہتے ہیں۔کیاعیدالفطراسی کانام ہے؟یادرکھیے عیدالفطرکاحق اسی وقت اداہوسکتاہے جب ہم غریبوں اورپریشان حالوں کوبھی اپنی خوشی تقسیم کریں ،ان کے ساتھ مساویانہ سکوک کریں اوران کے ساتھ ہم دردی وتعاون کریں۔
عیدالفطرکاایک پیغام یہ بھی ہے کہ آپس کی شکایتوں ،دلوں کے رنج اورعداوتیں دورہوجائیں ،روٹھے ہوئے لوگوں کومنایاجائے مگرشایدایسانہیں ہوپاتا۔اس کے ذمے دارہم خودہیںکیوں کہ ہمارے دلوں کواخلاص کی دولت نصیب نہیں۔ہم عیدکے دن بڑے جوش وخروش کامظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیںہم ایک دوسرے سے مصافحہ بھی کرلیتے ہیںمگرکیابات ہے کہ دل کے دامن سے کدورت کے داغ دھبے نہیں دھل پاتے ۔دلوں پرکدورت کی گردجوپہلے بھی جمی تھی اب بھی برقراررہتی ہے۔
Masjid
عید الفطر کے دن ہمارے مولوی حضرات یاامام صاحبان تقریباً ہر مسجد سے یہ اعلان کرتے یاکراتے ہیں کہ عیدکی نمازسے پہلے پہلے صدقۂ فطراداکروورنہ روزے زمین وآسمان کے بیچ معلق رہتے ہیںیعنی ان کی قبولیت صدقۂ فطرکی ادائیگی کے بعدہی ہوتی ہے۔یہ اعلان سن کربعض بے چارے جاہل اورمفلس عوام جوکسی صورت میں بھی فطرہ اداکرنے کے اہل نہیں ہوتے وہ اپنے روزے قبول نہ ہونے کے ا مکان سے فطرہ دیتے ہیںحالاںکہ یہ لوگ خودفطرے کی رقم کے مستحق ہوتے ہیں۔آپ یقین کیجیے کہ ان میں نہ جانے کتنے لوگ ایسے ہوتے ہیںجوبے چارے یہ اعلان سن کرادھارپیسے لے کرفطرہ اداکرتے ہیں مگردال میں نمک کے برابرایسے محصلین ،امام صاحبان اورمولوی حضرات ہوں گے۔
جنہیں ا س کی فکر ہوگی اوروہ اس طرف سنجیدگی سے غورکرتے ہوں گے ۔زیادہ ترلوگ اس سمت اس لیے نہیں سوچتے کہ اس سے ان کے مدرسے کے بجٹ اور ان کے کمیشن کاحصہ شامل ہوتاہے ۔اب توایسے لوگ بھی فطرہ وصول کرنے لگے ہیںجوکسی بھی طرح اس کاحق نہیں رکھتے۔ کیایہ حضرات اس طرح کی حرکتیں کرکے غریبوں کاحق نہیں کھارہے ہیں؟آخرعوام تک دین کی صحیح معلومات کیوں نہیں پہنچائی جاتیں؟اندازہ کیجیے کہ ایک غریب آدمی جوزکوٰة وفطرہ اداکرنے کابالکل بھی مستحق نہیں بلکہ لینے کامستحق ہے۔
عیدالفطرکے دن اس کے چھوٹے چھوٹے بچے نئے اوراچھے اچھے کپڑ وں کی ضدکرتے ہیں۔لذیذپکوانوں کی خواہش ان کے دلوں میں جاگ اٹھتی ہے مگرتنگ دستی اورمفلوک الحالی ان کی تمنائیں پوری کرنے سے عاجز رکھتی ہے ۔ایسی صورت میں اگروہ صدقہ فطرہ اداکرے توکیاہماری ذمے داری نہیں بنتی کہ ہم اسے اصل مسئلے سے آگاہ کریں اوراس کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کریں۔
ہمارے سماج میں ایسے لوگوں کی بہتات ہے کہ جن کی زبانیں ہمیشہ غریبوں کے ساتھ ہم دردی ،جذبۂ ترحم ،تعاون ،اظہاریک جہتی اورمساوات جیسی باتوں سے تررہتی ہیں ۔مقررین ا س موضوع پرتقریریں کرتے نہیں تھکتے،مقالہ نگاران حضرات مقالوں پرمقالے لکھتے چلے جاتے ہیں ،سماجی تنظیمیں ببانگ دہل غریبوں کے حقوق کانعرہ بلندکرتی ہیںمگرخودان میں کتنے فی صدلوگ ہیںجواپنی باتوں پرعمل کرتے ہیں؟دراصل ہمارے یہاں ریاکاری اتنی عام ہوچکی ہے کہ اللہ کی پناہ!اب لوگ اللہ کوخوش رکھنے کے بجائے اپنے نفس کوخوش رکھتے ہیںان میں اکثریت ایسے لوگوں کی بھی ہے جوعالم یاعالم نماہیں۔بدقسمتی سے عیدالفطرکے دن بھی ہمارے یہاں ریاکاری اورنمائش کی جانے لگی ہے۔
میں پورے وثوق کے ساتھ کہ سکتاہوں کہ خداکی بارگاہ میں ایسی خوشیوں کی کوئی اہمیت نہیں کہ جہاں غریبوں کاگزرنہ ہو،جہاں یتیمیوں کی رسائی نہ ہواورجہاں پریشان حالوں کی مزاج پرسی نہ ہو۔ اللہ عزوجل نے سال بھرمیں دوعیدیں عیدالفطراورعیدالاضحی اس لیے رکھی ہیںکہ اگرمصیبت زدوںکوسال بھرکوئی نہیں پوچھتاتوکم ازکم ان دنوں میں انہیں کوئی پوچھ ہی لے مگرافسوس یہاں بھی نتیجہ صفرہی رہتاہے الاماشاء اللہ۔بڑے خوش نصیب اورقابل رشک ہیں وہ لوگ جوعیدکے پیغامات کوسمجھتے بھی ہیںاورحتی المقدوراس کے تقاضوں کوپورابھی کرتے ہیںایسے ہی لوگوں کی عید،عیدہوتی ہے اورایسے ہی لوگوں کی خوشیاں ،خوشیاں۔ورنہ ایسی خوشی سے کیافائدہ جسے دیکھ کرغریب کی آنکھیں نم ہوجائیں،اسے اس کااحساس محرومی تڑپادے اورآپ کی واہ اسے آہ پرمجبورکردے۔
مجھے شکوہ دنیاداروں سے نہیں ان دین داروں سے ہے جوہمیشہ دین دین کی رٹ لگاتے ہیںمگرایسے مواقع پران کی ”دین داری” کہاں غائب ہوجاتی ہے؟یادرکھیے حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العبادکی بھی بڑی اہمیت ہے ۔حقوق اللہ توخداکے فضل سے معاف ہوسکتے ہیںمگرحقوق العباد صاحب معاملہ کے ذریعے ہی معاف ہوںگے۔عیدالفطربھی حقوق العباداداکرنے کادن ہے اگراس دن بھی اس کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی تواس کانتیجہ ہمیں دنیامیں بھی بھکتنا پڑے گااورآخرت میں بھی۔
Eid al-Fitr
عیدالفطر بے پناہ برکتیں ، سعادتیں، رحمتیں اور مسرتیں لوٹنے کادن ہے اوریہ ساری برکتیں دونوں ہاتھو ںسے وہی لوٹتے ہیں جو صحیح معنوںمیں عید ادا کرتے ہیں۔آئیے عہدکریں کہ عیدکے دن کوئی بھوکانہ رہے ،کوئی احساس محرومی کاشکارنہ ہو،کوئی تلخی اورکدورت کی نفسیات میں مبتلانہ ہونے پائے اورکی کااحسا س غربت اس کی آنکھیں نہ ڈبڈبادے ۔آئیے دعاکریں کہ اے اللہ!توعیدالفطرکے دن ہم سے وہ کام لے لے جوتجھے پسند ہو۔