کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) بوگس فہرستوں کے ساتھ الیکشن فراڈ ، تاجروں کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے۔ الیکشن کمیٹی پوری طرح جانبدار ہے۔ پہلے ہمیں فہرستوں کے معاملے پر مطمعن کیا جائے پھر الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جائے۔
تاجر اتحاد گروپ نے الیکشن کمیٹی کے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے بائیکاٹ کر دیا۔ اس دوران دونوں گروپوں کے درجنوں کارکن ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔ اور الیکشن کمیٹی سمیت ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیٹی نے تاجر اتحاد گروپ کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد الیکشن شیڈول جاری کر دیا۔ 6 جون کو کاغذات نامزدگی اور 14 جون کو الیکشن ہو گا۔
تفصیل کے مطابق انجمن تاجران کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی پر شہر کے بہت سے دکانداروں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور کچھ لوگ مقامی عدالت بھی گئے اور عدالت نے واضح فیصلہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر ایک بھی ووٹ غلط ثابت ہو گیا تو پورا الیکشن کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔ جس کے بعد الیکشن بورڈ کے چیئر مین و ممبران نے فہرستیں چیک کیں اور سینکڑوں بوگس ووٹوں کی نشاندہی کرکے چیئرمین چوہدری فرمان علی بسراء نے الیکشن کروانے سے معذرت کر لی تھی۔ جس پر تمام گروپوں کا اجلاس زیر صدارت چیئرمین الیکشن بورڈ بلایا گیا۔
اور تمام گروپوں نے ان کو فہرستوں کو درست کرنے کا اختیار دیا لیکن جب الیکشن بورڈ ان کے کاغذات درست کرنے لگے تو الیکشن کمیٹی کے چیئرمین حاجی مشتاق لاہوری نے انہیں یہ کام کرنے سے روک دیا۔ جس کے بعد ایک اور اجلاس بلایا گیا اور چیئر مین الیکشن بورڈ نے دوبارہ الیکشن کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ جس میں ایک بار پھر جانبدار لوگوں پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی۔ جنہوں نے تاجر اتحاد گروپ کے ووٹ کاٹنے شروع کر دیئے۔ اور دیگر جعلی بوگس ووٹ بحال رکھے گئے۔
جس پر طارق محمود پہاڑ ، چوہدری ذوالفقار علی ، ملک محمد اسماعیل کھوکھر نے فہرستوں کو بوگس اور جعلی ووٹ قرار دے کر الیکشن کو فراڈ قرار دے دیا۔ اور کہا کہ پہلے ہمیں متنازعہ ووٹوں پر اعتماد میں لیا جائے۔ اور پھر الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جائے۔ اس دوران حاجی مختیار حسین اور ممتاز شاہ نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں کروانا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آج ہی الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جائے۔ لیکن ہمیں اعتماد میں ضرور لیا جائے۔
اس موقع پر دونوں جانب سے افراد نے بولنا شروع کر دیا۔ جس پر تاجر اتحاد گروپ نے الیکشن کمیٹی کے ممبران کی جانب سے ایک گروپ کی حمایت میں بولنے اور تالیاں بجانے پر اعتراض کیا۔ اور اسے پوری طرح جانبدار قرار دے کر الیکشن کمیٹی کا بائیکاٹ کر دیا۔ جس پر دونوں اطراف کے لوگوں نے شور مچایا۔ تاجر اتحاد گروپ کے صدر طارق پہاڑ نے کہا کہ الیکشن کمیٹی نے نمائندہ لوگ بلوانے کی بجائے دوسرے گروپ کے درجنوں افراد کو اکھٹا کر کے جلسہ کی صورت پیدا کر دی اور خود شور ڈال کر الیکشن کر الیکشن کا ماحول خراب کیا۔