نائیجیریا (جیوڈیسک) عینی شاہدین کے مطابق بوکوحرام کے جنگجوؤں نے شمال مشرقی نائیجیریا میں واقع قصبے مینوک کے بازار میں حملہ کر کے درجنوں افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
بندوق بردار شدت پسندوں نے مصروف بازار پر اس وقت حملہ کیا جب لوگ جمعے کے دن کھانے پینے کی اشیا خرید رہے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد معلوم نہیں ہے، تاہم بعض رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ 30 کے قریب افراد مارے گئے ہیں۔
بوکوحرام نے حالیہ ہفتوں میں نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں کئی قصبوں اور دیہات پر قبضہ کیا ہے۔ 2009 میں مسلح بغاوت کے آغاز کے بعد سے نائیجیریا کے حکومت بوکوحرام پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
نائیجیریا کے شہر لاگوس میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار ول راس نے خبردار کیا ہے کہ نائیجیریا کا شمال مشرقی علاقہ حکومت کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، جس سے وہاں انسانی بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ حملے کے بعد بہت شہری مینوک سے بھاگ کھڑے ہوئے، جس سے اس واقعے کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے دو سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم 36 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 13 حملہ آور بھی شامل ہیں۔ حملہ ہفتے کے دن تک جاری رہا۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا ’13 دہشت گرد بھی مارے گئے اور کچھ ایسے حملہ آور فرار ہو گئے جنھوں گولیاں لگی تھیں، ہمارے ساتھی انھیں تلاش کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے حملے میں 23 عام شہری بھی مارے گئے۔‘ عینی شاہدوں نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ بھرے پرے بازار میں دن دہاڑے حملے کے بعد کھلبلی مچ گئی۔
ایک شخص نے بتایا کہ افراتفری کے عالم میں بھاگتے ہوئے کچھ لوگ ان گاڑیوں کی زد میں آ کر مارے گئے جن میں بیٹھ کر لوگ وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے سپاہی اور شہری بھاگ کر جنگل میں چلے گئے۔ بوکوحرام کا لفظی مطلب ’مغربی تعلیم حرام‘ ہے۔ جب سے نائیجیریا کی حکومت نے ان کے خلاف حملے تیز کیے ہیں، بوکوحرام نے زیادہ سے زیادہ شہری اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔