کوئٹہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں نامعلوم حملہ آوروں نے مسافر کوچ سے اغوا کرنے کے بعد13 مسافروں کو قتل کر دیا، مسلح افراد سے فائرنگ کے تبادلیمیں ایک سکیورٹی اہلکار جاں بحق 2 زخمی ہو گئے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی ہے۔ ضلع بولان کی تحصیل مچھ انتظامیہ کے مطابق واقعہ مچھ کے قریب گشتری کے مقام پر پیش آیا جہاں درجنوں نامعلوم مسلح افراد نے پیر اور منگل کی شب کوئٹہ سے پنجاب جانے والی دو مسافر کوچ روکیں اوران میں سوار 15 افراد کو شناخت کے بعد اپنے ساتھ لے گئے۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر ایف سی، پولیس اور لیویز کے اہلکار موقع پر پہنچے اوروہاں سے کچھ فاصلے پرملزمان کو روکنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک سکیورٹی اہلکارگل محمد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے، حملہ آوراغوا کئے گئے 15 مسافروں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ اس کے علاوہ ملزمان راستے میں پیٹرولنگ پر موجود سات لیویز اہلکاروں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
اغوا کئے گئے 15 میں سے 13 مسافروں کی لاشیں بعد میں قریبی پہاڑیوں سے مل گئیں جنہیں فائرنگ کرکے قتل کیاگیاتھا جبکہ دو مسافروں اور سات لیویز اہلکاروں کو چھوڑ دیاگیا۔ مقامی انتظامیہ اور لیویز نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو سول اسپتال مچھ منتقل کیا۔ واقعہ میں جاں بحق افراد کا تعلق صادق آباد، مظفر گڑھ، فیصل آباد، رحیم یار خان اور بہاولپور سے ہے۔
تحصیلدار مچھ زبیر کرد نیذرائع کو بتایا کہ مسافروں کو اغوا کرنیوالے سکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے،جن کی تعداد دو سو کے لگ بھگ تھی،انہوں مسافر کوچ روکیں اور 15 مسافروں کو اغوا کرکے لے گئے۔ دوسری جانب وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے جاں بحق افراد کے خاندانوں کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔