بالی وڈ کے معروف ہدایتکار و فلمساز مہیش بھٹ نے کہا ہے کہ میری بیٹی عالیہ بھٹ کواپنی زندگی کے تمام فیصلے لینے کااختیارحاصل ہے
لاہور (پی ایم این) بالی وڈ کے معروف ہدایتکار و فلمساز مہیش بھٹ نے کہا ہے کہ میری بیٹی عالیہ بھٹ کواپنی زندگی کے تمام فیصلے لینے کااختیارحاصل ہے۔بھارت کے معروف لمساز مہیش بھٹ نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے خاندان نے اپنی تمام عمربالی وڈ کے نام وقف کردی ہے۔ ان کی بیٹی عالیہ ایک پڑھی لکھی اورسمجھدارلڑکی ہے۔ فلم انڈسٹری میں اس نے قدم رکھا اوراپنی بہترین فنکارانہ صلاحیتوں کی بدولت اپنا منفرد نام اورمقام بنایا ہے۔ اس لیے میں نے کبھی اس کے معاملات میں مداخلت نہیں کی۔ لیکن جہاں بھی اس کومیری رہنمائی اوررائے کی ضرورت پیش ا?تی ہے تومیں اس کواپنی سمجھ کے مطابق بہترمشورہ دیتا ہوں۔جس سے اس کوفائدہ پہنچتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداکی قربانیوں کوسلام پیش کرنیکیلئے10 اگست کو یوم شہدا منایا جائے گا
لاہور (پی ایم این)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداکی قربانیوں کوسلام پیش کرنیکیلئے10 اگست کو یوم شہدا منایا جائے گا،شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کی جائیں گی۔ طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ انقلاب مارچ ضرورہو گا،پہلے شہیدوں کے خون کا حساب لیا جائے گا۔ لاہور میں جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یوم شہدا پرامن ہوگا، جس کی ضمانت میں خود دیتا ہوں،اگریوم شہداپرکارکنوں کوروکاگیایاکریک ڈاون کیاگیاتویوم شہداجاتی امرا میں منایاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اگرحکمرانوں کو جاتی امرا بچانا ہے تو ظلم بند کردیں، پنجاب پولیس فریق نہ بنے، یوم شہدا پر کارروائی کی گئی تو دما دم مست قلندر ہوگا۔ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ اگست ختم ہونے سے پہلے حکمران نہیں رہیں گے،اگرقانونی فیصلہ نہیں ہوا تو عوامی عدالت فیصلہ کرے گی، نوازشریف فیصلہ کرلیں پہلے وفاقی حکومت کوجاناہے یاپنجاب حکومت کو۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شہبازشریف سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث ہیں، فون کالزکی ریکارڈنگ موجود ہیں، جو وقت آنے پرظاہرکی جائے گی۔منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی ذمے داری کوئی قبول نہیں کررہا،جمہوریت اورآئین کے قتل کی ذمے داری کیسے قبول کریں گے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں نے سانحے میں ملوث پولیس افسران کو بیرون ملک فرار کرا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے آئین وقانون کاراستہ اپنایا، نامزد ملزموں کیخلاف ایف آئی آر کی درخواست دی، امن کے خاطرکوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا،چاہتے تو رائیونڈ میں جاتی امرا کی اینٹ سے اینٹ بجادیتے اور پنجاب حکومت کیخاتمیتک شہداکونہیں دفناتے اور احتجاج کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین اور قانون نام کی کوئی چیز نہیں، مغربی ممالک بتائیں،لاہورجیسا واقعہ انکیملک میں ہوتا توکیاحکومتیں مستعفی نہیں ہوتیں۔تفصیلات کیمطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا کو یہ مغالطہ ہے کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی عمل داری ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہاں عوام کی زندگی مغربی دنیا کے کتوں سے بھی بدتر ہے،شریف برادران اپنا محل بچانا چاہتے ہیں تو ظلم کا دروازہ بند کردیں۔ لاہور میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اس وقت ملک میں دو مقدمات چل رہے ہیں ، ایک مقدمہ لاہور ہے اور دوسرا مقدمہ اسلام آباد، مقدمہ لاہور 14 شہادتوں اور 90 افراد پر اقدام قتل کا مقدمہ ہے، مقدمہ اسلام آباد 18 کروڑ عوام کے معاشی ، سماجی اور سیاسی قتل کا مقدمہ ہے۔ مقدمہ لاہور کا فیصلہ قصاص اور مقدمہ اسلام آباد کا فیصلہ انقلاب ہے۔ مقدمہ لاہور کی ایف آئی آر اب تک کاٹی نہیں جاسکی، شہدا کے ورثا کا اصل حق تھا کہ وہ ایف آئی آر کٹوانے کے لئے قانون کے دروازے کھٹکھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو یہ مغالطہ ہے کہ یہاں قانون اورآئین کی حکمرانی ہے، درحقیقت پاکستان کے عوام کی زندگی مغربی مملاک کے کتوں سے بھی بدتر ہے۔ اگر وہاں کسی علاقے کا حاکم بھی کتے کو گولی مار دے تو اقتدار میں نہیں رہ سکتا اور یہاں 16 انسانوں کو قتل کیا گیا لیکن ایف آئی آر نہی کاٹی جارہی۔ اگر یہ حادثہ مغربی ممالک میں ہوتا تو کیا ہوتا۔ پنجاب کی ایلیٹ فورس کے انچارج عبدالرؤف نے اعتراف کیا ہے کہ ایس ایم جی کے 479 اور جی 3 کے 59 فائر کئے گئے۔ میڈیا نے ان میں سے کچھ افراد کی شناخت کرائی تو انہیں حکمرانوں نے حراست میں لینے کے بعد بیرون ملک فرار کرادیا۔ انہیں ایسی فون کالز کا ریکارڈ ملا ہے جس سے شہباز شریف کے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں براپہ راست ملوث ہونے کا ثبوت ثابت ہوگیا ہے۔ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ 17 جون کو لاہور میں شریف برادران کے حکم پر ہمارے کارکنوں پرریاستی جبر و تشدد کیا گیا اس کی مثال پوری دنیا کی جمہوری تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس وقت اگر ہم چاہتے تو حکومت پنجاب کے خاتمے تک جنازوں کو دفنانے سے انکار کرتے اور اتنا بڑا دھرنا دیتے ان کی حکومت کے خاتمے تک ان کا دھرنا ختم نہ ہوتا۔ پورا پاکستان یا کم از کم لاہور کو سیل کردیتے، اگر چاہتے تو جاتی امرا کے محل کی اینٹ سے اینٹ بجادیتے اور پوری قوم ہمارے ساتھ تھی مگر ہم نے امن کی خاطر ایسا نہیں کیا۔ ہم نے آئین اور قانون کا راستہ اپنایا ، ہم نے نامزد ملزمان کے خلاف مقدمے کی درخواست کی۔ ہم نے ڈیڑھ ماہ قانون کا دروازہ کھکھٹایا مگر حکمرانوں نے ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی اور وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کردی گئی ہے ساری کارروائی اسی پوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی وطن واپسی پر 14 سو افراد پر مقدمہ درج کیا گیا۔ ان میں وہ 53 افراد بھی شامل ہیں جو مسجد میں نماز فجر ادا کررہے تھے، اس وقت اگر ہم چاہتے تو اسلام آباد ایئرپورٹ پر قبضہ کرلیتے مگر ہم نے آئین و قانون کو ترجیح دی۔طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 10 اگست کو یوم شہدا منایا جائیگا۔ ہر آنیوالا اپنے ساتھ قرآن پاک، جائے نماز اور تسبیح لائے، وہ ضمانت دیتے ہیں کہ یوم شہدا انتہائی پر امن ہوگا، حکومت پنجاب یا وفاق نے یوم شہدا میں شرکت کے لئے آنے والے افراد کو روکا تو یوم شہدا ماڈل ٹاؤن میں نہیں جاتی امرا کے محل میں منایا جائے گا۔ پونے دو ماہ سے صبر کررہے ہیں لیکن ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ہم ہم آزادی والے لوگ نہیں انقلاب والے لوگ ہیں، ہم تمام شہیدوں کے خون کا بدلہ لیں گے۔ ہم پر امن ہیں مگر پر امن شہریوں کو کوئی تنگ نہ کرے اور کارکن امن کی چوڑیاں نہ پہنیں۔ جوپولیس والاکارکنوں کیگھرمیں گھسے، کارکن اس پولیس والیکیگھرمیں گھس جائیں، اس اگست کے بعد موجودہ حکمران نہیں رہیں گے۔ اس لئے پولیس اہلکار سوچ سمجھ کر حکمرانوں کے احکام مانیں۔ نواز شریف اور ان کا خاندان سوچ لیں کہ وہ پہلے جانا چاہتے ہیں یا پھر چھوٹے بھائی کو بھیجنا ہے۔ ہمارے 15 افراد شہید ہوئے، 15 کے بدلے 15 کا حساب ہوگا۔