کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر انصر پرویز نے کہا ہے کہ سستی بجلی کے لیے کوئلے اور دیگر وسائل کو استعمال کرنے سمیت درآمدی تیل پر انحصار ختم کرنا ہو گا، جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار بہترین حل ہے، ملک میں 1972ء سے جوہری توانائی سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہی۔ ممتاز سائنس دان ڈاکٹر عطا الرحمن، وزیر اعلی کے مشیر تاج حیدر، ایم ڈی تھر کول انرجی بورڈ اعجاز احمد خان، محمد نعیم قریشی، کلیم صدیقی، زاہد حسین، انجینئر عرفان احمد، ڈاکٹر نسیم اے خان، تنویر حسین نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر انصر پرویز نے کہا کہ کراچی کے قریب لگائے جانے والے دو نئے منصوبوں ’’کے 2 ‘‘اور ’’کے 3 ‘‘سے 2200 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی، یہ تاثر غلط ہے کہ یہ پلانٹس کراچی کے لیے خطرناک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پلانٹس ہمیں خود کفیل بنا دیں گے اور ان سے بھاری ملکی زر مبادلہ کی بچت کے ساتھ مسلسل کم قیمت پر بجلی ملے گی، جدید ٹیکنالوجی کے یہ پلانٹس اعشاریہ 3 کی سطح تک زلزلے سے محفوظ ہوں گے اور ان کی ڈیزائننگ، تنصیب اور پیداواری عمل کے دوران ہر سطح پر ماحولیات اور تحفظ کے عالمی اصول اپنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے پلانٹس کے اطراف رہنے والوں کو ریڈی ایشن سے کوئی خطرہ نہیں، یہ ریڈی ایشن صرف 10 مائکرو سیورٹ ہو گی۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا کہ پاکستان میں صرف تھر کول کے ذخائر سے 50 ہزار میگا واٹ سالانہ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، امریکا کے توانائی کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق سندھ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں شیل گیس و آئل کے 586 ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر موجود ہیں جنہیں تلاش کرنے اور استعمال میں لانے سے ملک خوشحال اور توانائی کے شعبے میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کی بڑی وجہ توانائی کے شعبے میں بہتر انتظامیہ کا نہ ہونا اور ٹھوس منصوبہ بندی کی کمی ہے، غیر پیشہ ورانہ افراد اور بیورو کریٹس توانائی کے ادارے چلاتے رہے اور 1994ء میں سرکاری سطح پر نئے پاور پلانٹس لگانے پر پابندی نے بدعنوانی کو فروغ دیا۔