پیانگ یانگ (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی طرف سے پیانگ یانگ پر تازہ ترین اضافی پابندیوں کی قرارداد کو ایک “جنگی کارروائی” اور “مکمل اقتصادی بندش کے مترادف” قرار دیا ہے۔
اتوار کو شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ایجنسی ‘کے سی این اے’ نے وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ پیانگ یانگ اس “قرارداد کو یکسر مسترد کرتا ہے” جو اس کے بقول اسے کے جوہری اور میزائل پروگرام کی کامیابی سے امریکہ کے خوفزدہ ہونے کا نتیجہ ہے۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کی ایک نئی قرارداد منظور کی تھی۔
بیان میں شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ “اگر امریکہ تحفظ کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اسے مخاصمانہ پالیسی کو ترک کرنا ہوگا۔۔۔اور ایک ایسے ملک کے ساتھ رہنا سیکھنا ہو گا جو کہ جوہری ہتھیاروں کا حامل ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ تمام ممالک جنہوں نے اس قرارداد کی حمایت کی “نتائج کی تمام تر ذمہ داری ان پر ہوگی” اور پیانگ یانگ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ “یہ سب اس کی بھاری قیمت ادا کریں۔”
یہ نئی قرارداد رواں سال پیانگ یانگ پر سخت پابندیوں سے متعلق پہلے ہونے والے تین ادوار کو مدنظر رکھ کر تیار کی گئی تھی۔
اگر اس پر عملدرآمد ہوتا ہے کہ تو اس سے شمالی کوریا کو تیل اور گیس درآمد نہیں کی جا سکے گی۔
اس قرارداد کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں میں کام کرنے والے شمالی کوریا کے باشندوں سے حاصل مالی وسائل پر قدغن بھی لگائی جائے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان افراد کی طرف سے اپنے ملک بھیجی جانے والی رقوم شمالی کوریا کی حکومت ضبط کر لیتی ہے اور اسے اپنے غیر قانونی ہتھیاروں کے پروگرام پر صرف کرتی ہے۔
یہ قرارداد امریکہ نے تیار کی تھی اور اس کے مطابق شمالی کوریا کے لگ بھگ 50 ہزار سے 80 ہزار تک باشندے چین اور 30 ہزار سے زائد روس میں کام کرتے ہیں۔