تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا انسان کا جسم جو اشرف المخلوقات ہے ۔دیگر مخلوقات کی طرح گوشت پوست خون اور ہڈیوں کا ڈھانچہ ہے۔ انسانی خدو خال کی چمک دھمک یا خوبصورتی کا دارومداد نقش و نگار پر محیط ہے وہاں ہڈیوں کی بناوٹ ہڈیوں کا صحیح نشونماکا عمل دخل ہے۔ ہڈیوں کی مظبوطی خوبصورتی اور تندرستی کی ضامن ہے۔ ہر سال اکتوبر میں ہڈیوں کا ایک دن منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصدر مخلوقِ خدا کو ہڈی کی اہمیت اور ہڈی کے امراض بلخصوص ہڈیوں کی کمزوریوں کے متعلق آگاہی دی جاتی ہے تا کہ اس موزی مرض کا بروقت مقابلہ کیا جا سکے۔جدید ریسرچ بتاتی ہے کہ ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیو پوروسز کو خاموش مرض کہا جاتا ہے جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔ اس مرض کے دوران ہڈیوں کی کثافت کم ہوجاتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار ہو جاتی ہیں۔
ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تاہم آسٹیو پوروسز کی ان خاموش علامات سے واقف رہ کر آپ اس خطرے کو کم کرسکتے ہیں۔ وہ علامات جو ہڈیوں کی کمزوری میں ظاہر ہو سکتیں ہیں مثلاً
(الف )قد چھوٹا ہوجانا۔ جب کسی فرد کو ہڈیوں کی کمزوری کا مرض لاحق ہوتا ہے، تو اس کے نتیجے میں قد میں کمی ہونے لگتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانی کے قد سے اپنے موجودہ قد کا موازنہ کریں، خواتین میں عام طور پر اس مرض کے نتیجے میں ڈیڑھ انچ جبکہ مردوں میں دو انچ تک کمی آتی ہے۔
( ب ) دانت ٹوٹنا جب جبڑے کی ہڈی کمزور ہو تو دانت باہر گرنے لگتے ہیں، اگرچہ دانتوں سے محروم ہونا آسٹیو پوروسز کی علامت ہوسکتا ہے مگر یہ کوئی لازمی علامت بھی نہیں، اگر دانت ٹوٹ رہے ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں اور اس کے کہنے کے مطابق ہڈیوں کا ٹیسٹ کروائیں۔
( ج)بیٹھنے یا کھڑے ہونے کا ناقص انداز: اگر ریڑھ کی ہڈی میں موجود ہڈیاں جسمانی وزن کو سپورٹ نہیں کرپاتیں، وہ تو خم کھانے لگتی ہیں، اور انسان کچھ کبڑے پن کا شکار ہوجاتا ہے، یہ ہڈیوں کی کمزوری کی واضح علامت ہوتی ہے۔
(د) خاندانی طور پر ہڈیوں کا کمزور ہونا۔ خاندان میں کوئی آسٹیوپوروسز کا مریض ہے تو آپ کے اندر بھی اس کی تشخیص ہوسکتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق جینز یقیناً اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں مگر اس کا انحصار متعدد عناصر پر ہوتا ہے۔ اگر آپ کا کوئی پیارا اس کا شکار ہو تو ابتدائی علامات کے ساتھ ہی ہڈیوں کی اسکریننگ کروالیں۔
(ر)کیلشیئم کی کمی اگر ہڈیوں میں کیلشیئم اور منرلز کی کمی ہوجائے تو یہ آسٹیو پوروسز کی خاموش علامت بھی ہوسکتی ہے اور ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔
(ک) کمزور ہڈی کی علامت ہے ! سیڑھی سے چھلانگ مار کر اتریں اور ایک یا دو ہڈیاں ٹوٹ جائیں، جبکہ ایسا ہونا عام طور پر ممکن نہ ہو تو یہ آسٹیو پوروسز کی واضح علامت ہوتی ہے۔ معمولی بلندی سے چھلانگ پر فریکچر ہونے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ ہڈیاں بہت کمزور ہوچکی ہیں اور آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے
(گ) یاد رکھنے کی باتیں
جدید طبی تحقیق چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ جوڑوں اور ہڈیوں کی بیماریاں اچانک نہیں گھیر لیتیں بلکہ اس میں بہت سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں جیسے نوعمری اور جوانی میں ان تکالیف کا تدارک نہ کرنا جو بڑھاپے میں پیش آسکتی ہیں۔ عمر کے حساب سے غیرمتوازن خوراک کا استعمال کرنا، چوٹ لگنے پر پروا نہ کرنا، انسانی جسم کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنا وغیرہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ جوڑوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کی ایک وجہ والدین سے نقص شدہ ڈی این اے کا بچے میں منتقل ہونا، لاپروائی برتنے سے بدن کے ڈھانچے کا متاثر ہونا، اعضا میں پیدائشی نقائص یا ایسا کام جس میں جوڑوں پر دبائو رہے، پریشان رہنا اور ذہنی دبائو میں گھرے رہنا شامل ہے۔ جوڑوں اور ہڈیوں کے درد کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کردینا بہت سی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔ اگر ڈاکٹر اس کی وجہ کیلشیم کی کمی بتاتا ہے تو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ پالک، شلجم، مچھلی، تل اور بادام کا استعمال کیا جائے۔ ایک پیالی دودھ روزانہ اور ناشتے میں گندم یا جو کا دلیہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں کی مضبوطی متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرا بڑا عنصر میگنیشم ہے جو ہڈیوں میں 90فی صد پایا جاتا ہے۔
میگنشیم دوسری دھاتوں کو ہڈیوں کا جزوبننے میں مدد دیتا ہے اس کی عدم موجودگی میں یہ ممکن نہیں ہوتا۔ اس کی کمی کے علاج کے طور پر سویابین، جھینگا، مونگ پھلی، سبزیاں اور اناج استعمال کرنا چاہیے، میگنشیم کی کمی سے گھٹنے کم زور رہتے ہیں اورسیدھی طرف کا کندھا اتنا سخت ہوجاتا ہے کہ مریض اسے اٹھا نہیں سکتا۔ چال میں لڑکھڑاہٹ اور کپکپاہٹ ہوتی ہے بازوئوں میں دردرہتا ہے اور بجلی کا جھٹکا سالگتا ہے ہڈیوں کا ایک اور اہم جزو زنک ہوتا ہے جو ہڈیوں کی نشوونما کا ذمے دار ہوتا ہے۔ زنک کی کمی کی صورت میں مٹر، پھلیاں، سبزیاں، ادرک، مونگ پھلی انڈا، گوشت، دودھ، دہی، خربوزے اور تربوز کے بیج کے علاوہ چاروں مغز کی تھوڑی مقدار روزانہ استعمال کرنی چاہیے۔ اس طرح ہڈیوں کے درمیان کا چکنائی والا مادہ کم زور ہوجائے تو ہڈیاں حرکت کے دوران اٹکنے اور پھٹنے لگتی ہیں خاص طور پر انگوٹھے کی حرکت متاثر ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر ہڈیوں سے تانبے کی کمی ہوجائے تو کلیجی، گردے، مونگ پھلی اور چیری کھانی چاہیے۔ کمر میں مفلوج کردینے والا درد ہو تو سمجھ لیں کہ سلینیم کی کمی ہے۔ اس صورت میں ہڈیوں کو مطلوبہ آکسیجن نہیں مل رہی ہوتی اس کے لیے بھی کلیجی، دل، گردے، سبزیاں، لہسن اور دودھ کا استعمال بڑھا دینا چاہیے اور اگر کہنیوں اور کندھے میں درد ہو۔ ہاتھ پائوں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتو ہڈیوںکے گودے میں خون بننے کا عمل سست ہونے کی نشانی ہے۔ جوکہ فاسفورس کی کمی کی نشاندہی ہے اس کے علاوہ پوٹاشیم بھی ہڈیوں کا ایک اہم جزو ہے۔ جوکہ اعصاب اور پٹھوں کو کم زور نہیں ہونے دیتا۔ وزن کی مناسبت سے ایک فرد کو روزانہ پوٹاشیم کی مقررہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے، اگر کسی شخص کی ہڈیوں کے جوڑوں کے گردورم ہو، جوڑوں میں چلنے کے دوران یا حرکت سے درد ہوتا ہو اور لکھنے کے دوران ہاتھوں میں سختی آجاتی ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ پوٹاشیم نمک ہڈیوں سے کم ہورہا ہے۔ اس نمک کی کمی سے پیدا ہونے والی علامات کے علاج کے دوران سویابین، بڑا گوشت، پھل، سبزسبزیوں اور سبز پھلوں سے بنی سلاد اور دودھ کا استعمال مفید رہتا ہے۔ بدن کو تقریباً 900ملی گرام روزانہ پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ دیگر غذائوں سے بھی پوٹاشیم کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ ہڈیوں کے امراض میں مریض کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور پابندی سے ادویہ استعمال کرنی چاہییں۔ ساتھ میں معالج کی ہدایت کے مطابق بتائی گئی غذا کا استعمال جاری رکھیں۔ یادرکھیے ہڈیوں کے مرض میں ذراسی لاپروائی مریض کی پوری زندگی کو متاثر کرسکتی ہے۔
( ل) آخر میں اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں
صحت اللہ پاک کا بہت بڑا ایمان کے بعد تحفہ ہے۔ اپنی آخرت کے لئے ایمان کی حفاظت اور صحت کے لئے حفظان صھت کے قوانین پر عملدرآمد ہی آخری حل ہے۔ تندرستی کی حالت میں اللہ پاک کا شکر اور بیماری کی حالت میں صبرسے ہی نجات ممکن ہے۔ جلدی سونا اور صبح سویرے بیدار ہونا اور صبح کی ورزش کو معمول بنا کر ہم چست و چالاک اور تندرست رہ سکتے ہیں۔ رات سونے سے قبل ایک گلاس دودھ پینا امراض ہڈیوں سے بچاؤ کے لئے نعمت خداوندی ثابت ہوگا۔ان شااللہ ۔اللہ پاک مخلوق خدا کو موزی امراض سے بچائے رکھے آمین۔