قومیں تعداد نہیں شعور سے بنتی ہیں اور شعور تعلیم کے بغیر ممکن ہی نہیں کسی بھی ملک وقوم کی ترقی خوشحالی کا دارمدارتعلیم پر ہی ہوتا ہے ۔قرآن کریم کے تقریباً اٹھتر ہزار الفاظ میں سب سے پہلا لفظ جو پروردگارعالم نے رحمت دوعالمۖکے قلب مبارک پر نازل فرمایا وہ ”اقراء ”ہے یعنی پڑھیے ،اور قرآن پاک کی چھ ہزار آیتوں میں سب سے پہلے جوپانچ آیتیں نازل فرمائی گئیں ان سے قلم کی اہمیت اور علم کی عظمت ظاہر ہوتی ہے ۔ (سورةمجادلہ آیت نمبر گیارہ )میں علم کی اور اہل علم کی برتری اور انکے اعلیٰ وبلند مقام کی وضاحت کی گئی ”اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجات بلند کرے گا”گذشتہ دنو ںفائونڈیشن آف ایفیکٹیو ایجوکیشن اینڈ لرننگ (FEEl)کے تحت پنجاب یونیورسٹی کے شیخ زید اسلامک سنٹر میں تیسرے سالانہ قومی تعلیمی سیمینار منعقد کیا گیا ”فیل ”ایک ایسا نظام تعلیم متعارف کروانا چاہتی ہے جس میں لوگ تعلیم کو کامیاب ہونے کے لیے نہیں بلکہ قابلیت کے لیے حاصل کریں جہاں طالب علموں کو رٹہ نہ لگانا پڑے ۔آج نظام تعلیم کی بربادی کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم تعلیم کو صرف بزنس کے حصول کے لیے حاصل کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں پچاس فیصد پڑھے لکھے نوجوان ،خواتین بے روزگار اور اخلاقی گراوٹوں کا شکار ہیں جس کی وجہ آج سکولز ،کالجز اور یونیورسٹیز میں تعلیم نہیں دی جاتی صرف ”رٹہ بازی ” ہوتی ہے ۔اسی لیے آج کی پڑھی لکھی نوجوان نسل کو تعلیم کا مطلب تک نہیں علم لغت کے اعتبار سے تعلیم کا مادہ ”علم ”ہے اس کے معنی ہیں کسی چیز کا ادراک حاصل کی کرنا ۔اس سے باب تفصیل میں ”تعلیم ”آتا ہے ۔
تعلیم کے معنی بار بار کثرت کے ساتھ خبر دینے کے ہیں ،حتی کہ طالب علم کے ذہن میں اس کا اثرپیدا ہوجائے ۔انگریزی زبان کا لفظEducationلاطینی لفظEduxبہ معنی نکالنا اورDucer-Dueبہ معنی رہنمائی سے ماخوذ ہے لفظی طور پر اس کے معنی ”معلومات کا جمع کردینا”اور مخفی صلاحیتوں کو نکھارنا ”ہیں اصلایہ لفظ معلومات فراہم کرنے اور متعلم کے مخفی صلاحیتوں کو نکھارنے کے مفہوم میں آتا ہے ۔کیا آج کا استاد طالب علم کو تعلیم کے متعلق آگاہی دے رہا ہے ؟”فیل ”کے ڈائریکٹر انجینئر نوید قمر اور صدر عزیر رفیق اس عظیم مقصدکی تکمیل کے لیے ہمہ وقت سرگرم عمل ہیں بے شک یہ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ سیاست ،بیورکریسی ہو یا نظام تعلیم ہرجگہ اصلاح کی ضرورت ہے ۔خیبر پی کے میں ناظرہ قرآن اور ترجمہ لازمی قرار دیا گیا ،یہی پالیسیاں پنجاب میں لائیں گے۔ سیمینار سے ”فیل”ڈائریکٹر انجینئر نوید قمر ،ممتاز دانشور ،تجزیہ نگار،محقق اوریا مقبول جان ،ڈائر یکٹر ٹیچر زڈیویلپمنٹ سنٹر عباس حسین ،جامعہ کراچی فلسفہ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عبد الوہاب سوری ،ماہر تعلیم ذاکر خان ،عصمت زہرا،منیر احمد راشد ،محمد شعیب مرزا ،میڈم دلشاد نسیم ،شورش ثانی حافظ شفیق الرحمن ،سیاسی وعسکری تجزیہ نگار فاروق حارث العباسی نے خطاب کیا۔سیمینار میں سکولز اور کالجز کے اساتذہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ماہرین تعلیم نے وطن عزیز میں درپیش مسائل تعلیمی مسائل اور انکا حل پیش کیا ۔ملک کے نامور ماہر تعلیم نے اپنی گفتگو کے ذریعے نظام تعلیم کے مختلف پہلوئوں پرروشنی ڈالی ۔فرمان الہٰی ہے کہ صاحب علم اور جاہل برابر نہیں ہوسکتے ۔پہلی وحی تعلیم اور علم کے حوالے سے تھی اس لیے تعلیم ،علم اور تعلیمی ادارہ کسی بھی معاشرے کے لیے بہت اہم ہیں ۔
ماحول اورتربیت ایک ایسی چیز ہے جو منفی چیزوں کو تبدیل کر سکتی ہے ۔یہ دونوں چیزیں تعلیمی اداروں سے متعلق ہیں۔ثابت یہ ہوا کہ انسانی زندگی تعلیم کے ذریعہ سے اور تعلیمی ماحول ،اداروں اور اساتذہ کے ذریعہ بنائی بھی جاسکتی ہے اور بگاڑی بھی جاسکتی ہے۔ممتاز دانشور اوریا مقبول جان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سکول تربیت کے لیے نہیں بلکہ کاروبار کے لیے بنائے گئے ہیں ۔ہمارے ہاں جگہ جگہ سکول کھل گئے ہیں لیکن تبدیلی کیوں نہیں آئی کیونکہ دنیا کی پانچ ہزار سالوں میں ایسا تعلیمی نظام نہیں پیش کیا گیا جو آج ہمارے ہاں چل رہا ہے ۔بیشک ایسے قومی تعلیمی سیمینار کے انعقاد پر ”فیل ”اور اسکے ڈائریکٹر انجینئر نوید قمر اور صدر عزیر رفیق خراج تحسین کے مستحق ہیں۔دنیا کی تاریخ کابدنام زمانہ خود ساختہ دہشتگردی کا سانحہ 9/11جس کا سیدھا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا اور اسکے بعد مسلمانوں کا جو قتل عام کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی وقت کے ساتھ ساتھ جب حقائق دنیا کے سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ اس خون آشام کاروائی میں کسی مسلمان کا دور دور تک کوئی ہاتھ نہیں ۔اصل بات یہودونصاریٰ کویہ معلوم ہے کہ ”اسلام”سچا مذہب ہے اور پوری دنیا پر غالب آنے والا دین ہے۔
اس خوف کے پیش نظر وہ مسلمانوں کو دہشتگرد اور ”اسلام”کو زبردستی کامذہب ثابت کرنے کے لیے ہرقسم کے اوچھے ہتھگنڈے استعمال کررہے ہیں۔26/11ممبئی حملہ جس کا سیدھا الزام ایک بار پھر سے مسلمانوں اورپاکستان(جماعت الدعوة) پر لگایا گیا ۔ایک بار پھر مسلمانوں کے مقدس لہوسے ہولی کھیلی گئی افسوس کہ ہمارے ارباب اختیار نے بھی اپنے مفادات کی خاطر اس کا الزام بخوشی نہ صرف اپنے سرلیا بلکہ اس حملہ کا ماسٹر مائینڈ اجمل قصاب کو پاکستان کے گائوںفریدکوٹ قصبہ(دیپالپور) کا شہری ثابت کرکے حق بندگی ادا کردیا اس میں پاکستان کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل نے بھی امن آشا کی آڑ میں پاکستان اور مسلمانوں کو دنیا بھر کے سامنے دہشت گرد ثابت کرنے میں اہم کردار ادا کیا جس کا بھاری معاوضہ بھی یقیناملا ہوگا۔اللہ تعالیٰ کی قدرتیں ناقابل فہم ہیں انسانی محدود عقل اس کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے مگر اس بات کو ماننے پر مجبور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ابابیلوں کے جھنڈ سے دیوہیکل ہاتھیوں کے لشکروں کو ملیا میٹ کروادیا تھا ۔
اللہ تعالیٰ جب اپنے دین کا کام چاہتا ہے تو ابلیس اپنے شر سے محفوظ رہنے کا عمل ”آیةالکرسی ”خود بتانے پہ مجبور ہوجاتا ہے ۔26/11ممبئی حملہ پر ایک یہودی مصنف :ELIAS DAVIDSSONنے ایک کتا ب THE BETRAYAL OF INDIA :Revisiting the 26/11Evidenceلکھی جس میں یہ ثابت ہوا یہ حملہ بھارت نے خود کروایا تھا ایک فلمی کہانی جس کا الزام پاکستان کے سر لگایا گیا بالخصوص (جماعت الدعوة)پر گذشتہ روزاسی کتاب کا اردو ترجمہ کی تقریب رونمائی تھی ۔ملک محافظ وغیر ملکی دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناقابل یقین حد تک معلومات رکھنے والے منفرد اسلوب کے مالک ممتاز ومایہ ناز ناول نگار،افسانہ نگار ،ڈرامہ رائٹر ،کالم نگار،مصنف طارق اسماعیل ساگر نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرکے وطن عزیز پر ناقابل فراموش احسان کیا اور ان بکائو اور مفاد پرست حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ مارا جو اس ڈرامائی حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے تھے۔
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو اتنا نقصان کافروں کے ہاتھوں نہیں پہنچا جتناکہ خود مسلمانوں کے ہاتھوں اپنوں کی غداریوں سے بڑی بڑی سلطنتیں تباہ وبرباد ہوگئیں تقریب کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان ،ممتاز دانشور ،محقق اوریا مقبول جان،پروفیسر عبدالرحمن مکی ،لیاقت بلوچ ،طارق اسماعیل ساگر ،مجیب الرحمن شامی ۔منیر احمد ایثار رانا ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھارت کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے ملک وقوم سے غداری کی صرف اس لیے اجمل قصاب کو پاکستانی ثابت کرنے پر تلے ہوئے تھے کہ انہیں مستقبل کا وزیر اعظم بنایا جارہا تھا ۔آج ایک یہودی مصنف نے حقائق واضح کردئیے ہیں ۔یہ کتاب ہر محب وطن کو لازمی پڑھنی چاہیے تاکہ علم کہ عوام کی خدمت کا نعرہ لگانے والوں نے عوام کے ساتھ کس طرح غداری کی ۔۔۔طارق اسماعیل ساگر اس کتاب کے اردو ترجمہ پر بجاطور مبارکباد کے مستحق ہیں۔۔