اسلام آباد (ڈاکٹر سید علی عباس شاہ) اکابرین کی خدمات کو خراج ِتحسین پیش کرنا اور ان کے فکر و فلسفہ کا احیا زندہ قوموں کا شیوہ ہے۔ اسلام کے لیے خدمات سر انجام دینے والے سابِقُوْن الْأوّلُوْن اور انہیں پناہ دینے والے بعدازاں عرب کے زیر عتاب رہے جن میں محسن ِاعظم ابوطالب کی کردار کشی کے ساتھ ساتھ نجاشی أصْحَمَةْ عَلَیْہِ الْرَّحْمَةْ کے احوال وافکار ،سیرت ومناقب سے چشم پوشی عصبیت کاشاخسانہ ہے ۔حافظ افتخار احمد قادری صاحب کی کاوش لائق ِتحسین ہے جس میں آپ نے تاریخ ِعالم کے اس عظیم قائدVictor Magnus کو سپاس پیش کیا ہے جو آپ کے سینے میں موجزن دین کی تڑپ اور عشق ِنبوی کاآئینہ ہے ۔قبل ازیں مقامات ِمقدسہ کی حاضری اور اماکن ِمتبرکہ سے عوام کو متعارف کروانا آپ کے علمی وروحانی آثارمیں نمایاں ہے جسے بین الاقوامی سطح پر عوام و خواص نے سراہا ہے ۔اھل اللہ کے مقامات اور رسول اللہ کے متوسلین ووابستگان سے گہری عقیدت آپ کے معمولات ِزندگانی کاسرنامہ ہے جسے آپ عوام سے متعارف کرواتے رہے ہیں ۔عرب وعجم میں جلوہ نما انسانیت کے محسنوں سے پاس ِوفا جناب حافظ افتخار احمد قادری صاحب کی شخصیت کااہم پہلو ہے جس میں نور ِقرآن اور شیخ عبدالقادر جیلانی محبوبِ سبحانی سے وابستگی جَلائُ الْعُیُوْن وضِیائُ الْأفْہامْ ہے۔”