بیماریوں سے نجات کا اسلامی طریقہ

Hospital

Hospital

آج کے مادی، پرفتن اور رنج وآلام کے دور میں ہر شخص بے شمار پریشانیوں، مصیبتوں اور دکھوں کا شکار ہے، گھر گھر میں کئی لوگ خطرناک بیماریوں کا شکار ہیں اس کے علاوہ ہسپتالوں کے ہسپتال بھرے پڑے ہیں مہنگی ترین فیسیں دینے کے باوجود اسپیشلٹ ڈاکٹروں سے کئی مہینے کے بعد وقت ملتا ہے، مریض سے زیادہ اسکی فیملی، تیمار دار، حکومت بڑھتے اخراجات اور مریض کو سنبھالنے کے مسائل کی وجہ سے سخت پریشان ہیں او رہربیمار اور پریشان شخص یہ ضرور جاننا چاہتا ہے کہ آخر بیماری و پریشانی آتی کیوں ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اگر آجائے توکیا اسلام اس سے نجات کا کوئی حل بتاتا ہے؟

شاید ہم میں سے کئی لوگوں نے بازار میں ملنے والے ایک قرآن کے نسخے پر لکھا دیکھا ہو کہ اگر آپ مہلک ولاعلاج بیماریوں ،آتشزدگی، زلزلوں، مصیبتوں، گھریلو پریشانیوں، معاشی مسئلوں سے نجات چاہتے ہیں تو قرآن کا مطالعہ کریں اس میں ہمارے ہر چھوٹے بڑے مسئلہ کا حل موجود ہے۔اس میں کوئی شک نہیں یہ بات تو شاید ہر مسلمان کے عقیدہ کا حصہ ہوتی ہے مگر کیا ہم واقعی اس بات پر یقین کر کے قرآن میں اپنے مسائل و پریشانیوں ،بیماریوں کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو مسلمانوں کی اکثریت کا جواب نفی میں ہو گا آج ہم اسی بات پر غور کرتے ہیں کہ قرآن سے اپنے مسائل کا حل ڈھونڈنے کا کیا طریقہ ہے؟

بیماریاں آنے کی بڑی وجہ آزمائش اور تقدیر کے علاوہ گناہ بھی ہو تے ہیںقران پاک میں ارشاد ہے کہ کہ تم پر جو بھی مصیبت آتی ہے وہ تمہارے اپنے ہی اعمال کی وجہ سے ہے اور اللہ تعالی تو تمہارے بہت سے گناہوں سے درگزر کر دیتا ہے۔ ایسی اور دیگر توبہ والی آیات کو مدنظر رکھا جائے تو نتیجہ واضح ہے کہ ناپسندیدہ واقعات برے اعمال کا نتیجہ ہیں لیکن گناہ چھوڑنے پر اور معافی مانگنے پر اللہ معاف بھی کر دیتا ہے اور نقصان بھی پورا کر دیتا ہے۔

اس لئے اپنی اصلاح کر لی جائے تو اکثر بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں ،اگر خدانخواستہ آپ کو یا کسی عزیز کو خدانخواستہ کوئی لاعلاج بیماری لاحق ہو گئی ہے تو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں ، صرف اللہ سے امید رکھیں دعا کریں دوا کریں پرہیز کریں اور اپنی اصلاح کریں، صرف یہ ذہن میںبٹھا لیں کہ جو اللہ کھربوں سالوں سے اتنی بڑی کائنات ،بڑاآسمان،بڑی زمین، بڑاسمندر،بڑا سورج ،چاند، ستارے ،ہوا،انسان ،جانور،پہاڑ پیدا کر سکتا ہے اس کے لئے آپ کے جسم کے اندر موجود ننھا سا بیمار جگر ،ننھا سا دل، لبلبہ، گردے، تلی ،پھیپھڑے یا کوئی بھی بیمار عضو ٹھیک کرنا کوئی مسئلہ نہیں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے جسم کے اعضا یا ہماری اولاد،بیوی ،ملازم ہماری نافرمانی تب کرتے ہیں جب ہم اللہ سبحانہ و تعالی ،پیارے نبی کریم محمد رسول اللہ ۖاور قرآن کا کوئی حکم ماننے سے انکار کر دیتے ہیںیا ہم ان کو اللہ کی حرام کردہ نقصان دہ خوراک کھلاتے ہیں جن کو کھا کر وہ ناراض ہو کر کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔بدقسمتی سے ہم شناختی کارڈ پر مذہب کے خانے میں اسلام کے لکھنے اور مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کو کافی سمجھ لیتے ہیں جبکہ ہم شعوری طور پر غور کر کے دل،عقل و فکراستعمال کر کے عملی و حقیقی صحابہ جیسا مسلمان بننے کی طرف کم ہی توجہ دیتے ہیں۔

عملی وحقیقی مسلمان بننے کے لئے اپنی اصلاح کے ذریعے بیماریوں پریشانیوں سے نجات کیلئے یہاںقرآن و حدیث کی روشنی میں کچھ تجاویز تحریرکی گئی ہیں۔

سب سے پہلے تو اپنے عقیدہ یعنی بنیادی باتوں اللہ، رسولوں ،کتابوں، فرشتوں وغیرہ پر ایمان کا جائزہ لینا چاہئیے اور ان کی اصلاح کرنی چاہئے کہ اس میں شرک یا بدعت والی کوئی بات یا عمل تو نہیں۔ عقیدے اور عمل کی اصلاح کے لئے قرآن و حدیث کا مطالعہ کریں،آڈیو دروس سنیں،علماء سے رجوع کریں اور اس کے لئے مختلف دینی مراکز میں تبلیغی دورے کرائے جاتے ہیں۔ اگر آپ کو دین کا زیادہ علم نہیں یا آپ دینی مدرسے سے پڑھے ہوئے عالم نہیں۔

Islam

Islam

آپ کو قرآن حفظ نہیں، عربی نہیں آتی، قرآن ترجمہ نہیں آتا ،حدیث سیرت اور تاریخ اسلام سے بے خبر ہیں تو پھر بھی آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مریدکے اور دیگر کئی مراکز میں مردوں اور عورتوں کے لئے دینی، تربیتی و تعلیمی دورے میں شریک ہوں، اس میں اسلام کی بنیادی باتوں سے لے کر بڑے بڑے مسائل چند دنوں میں سکھا دئیے جاتے ہیں۔ اس سے انسان کو خود اپنی خامیوں اور گناہوں کا علم ہو جاتا ہے اور وہ اپنی اصلاح کے خود قابل ہو جاتا ہے۔

عقیدہ کے بعد فوری طور پر عمل سے سے مسلمان ہونے کا ثبوت بھی دینا پڑتا ہے اس میں کلمہ پڑھنے کے چند گھنٹے بعد نماز پڑھ کر انسان اپنے عمل سے ثابت کرتا ہے کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے پھر اذان کے ذریعے اللہ کی طرف سے 5وقت ہر مسلمان مرد کو مسجد بلایا جاتا ہے کہ اللہ کے گھر آنے کی دعوت قبول کریں اللہ نے آپ کو بلایا ہے۔

تاکہ وہاں دیگر نیک ، با عمل ،فرمانبردار مسلمانوں کے ساتھ مل کر اللہ کی یاد کے لئے جمع ہوں مسجد جانے کے لئے پیدل چلنے کا جہاں بہت ثواب ہے وہاںپیدل چلنا صحت کے لئے انتہائی مفید بھی ہے شوگر جیسی خطرناک بیماری کے مریضوں کے لئے زیادہ سے زیادہ پیدل چلنا ہی زندگی ہے۔

انفاق فی سبیل اللہ کے سلسلے میں سال گزرنے پر اپنی دولت سے زکوة ،عشر ،صدقات و خیرات دیں اس سے مال پاک ہوتا ہے صدقات سے اللہ خوش ہو کر گھریلو پریشانیاں ،مصیبتیں وبلائیں ٹال دیتا ہے، جسم کی زکواة یعنی روزہ رکھیں روزہ رکھنے سے بے شمار بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے اس کے علاوہ اگر صحت اجازت دے تو کوشش کر کے پیر، جمعرات اور ایام بیض(اسلامی 13,14,15) تاریخ کو نفلی روزہ رکھیں روزہ رکھنے سے معدہ ،جگر، شوگر، موٹاپا، کولیسٹرول، گردہ، جوڑوں کے دردوں، یورک ایسڈ، بلڈپریشر سمیت بہت بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔

اس طرح حج عمرہ زیادہ سے زیادہ کریں نبیۖ نے فرمایا حج عمرہ کثرت سے کرو کیونکہ یہ گناہوں کو ایسے ختم کر دیتا ہے جیسے بھٹی میل کچیل کو۔اور جس کے گناہ معاف ہو جائیں امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ اس کو بیماریوں ، مصائب اور عذابات سے نجات دے گا۔ اپنے جسم اور بچوں کو سختی برداشت کرنے کا بھی عادی بنائیں۔ اسامہ بن لادن سعودی عرب کے امیر ترین افرادمیں ہونے کے باوجوداپنے بچوں کے ساتھ اکثر ریگستان کے خیموںمیں رہائش رکھتا تھا تاکہ آسائشوں اور سہولتوں کی عادت ختم ہو۔

اپنے رزق کا جائزہ لیںکہ اس میںیتیموں کا مال، حرام، رشوت، سودوغیرہ شامل تو نہیں کیونکہ جسم میں حرام غذا کے ساتھ شیطان داخل ہو کر بیمار کر دیتا ہے اورمعدہ، جگر، لبلبہ، گردہ سمیت جہاں جہاں وہ غذا جاتی ہے اس عضو کو بیمار کر دیتی ہے۔ اسلام افراط و تفریط سے بھی منع کرتا ہے ۔نمک، سرخ سبزمرچ، چینی،تیز مصالحہ جات،حرام خوراک کھانے والے جانور، برائلر، بازاری کھانے ،انگریزی کھانے،فاسٹ فوڈ،بوتلیں ،چائے،نشہ آور ادویات سے پرہیز کریں۔

اپنا اخلاق ،عبادات، نماز، تجارت،گھر کا ماحول اور اپنی عادات، اٹھنے بیٹھنے ،جاگنے سونے کا طریقہ نبی کریم ۖ کی طرح اپنا لیجئے،مثلا وضو کے ساتھ مسواک کرنامحض عبادت ہی نہیں بلکہ بے شمار بیماریوں کے جراثیم ختم کرنے کا باعث بھی ہے اورٹوتھ پیسٹ سے کئی گنا زیادہ مفید ہے۔

Diseases

Diseases

اسلامی طرز زندگی اپنانے اورقرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل کرنے بہت مصیبتیں، لاعلاج امراض، عذابات،آفات، آتشزدگیوں ،زلزلوں اور پریشانیوں سے سب انسانوں کو نجات مل سکتی ہے۔ اگر کوئی پریشانی یابیماری آجائے تو اسلام کے احکامات پر عمل کرنے سے ختم بھی ہو جاتی ہے۔

تحریر:نعیم الاسلام چودھری