اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سرحد پر حالیہ واقعہ کی وجہ سے پاک – ایران تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ چین- افغانستان-پاکستان پر سہ فریقی ڈائیلاگ کے موقع پر عزیز بتایا کہ ‘ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری جاری رہے گی’۔
اس ڈائیلاگ کا انعقاد پاکستان-چین انسٹیٹیوٹ نے کونرڈ ایڈنور سٹفٹنگ (کے اے ایس) کے اشتراک سے کیا ہے۔ پیر کو پاکستان میں تین ملکوں کے تھینک ٹینکس کے درمیان ڈائیلاگ کا پہلا سیشن ہوا۔اس سے پہلے چین میں ڈائیلاگ کا پہلا دور ہوا جبکہ اگلا دور افغانستان میں ہو گا۔
عزیز کا بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب پاکستان اور ایران نے سرحدی واقعہ پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے ایک دوسرے کے سفیروں کو طلب کیا ہے۔ اس واقعہ میں ایرانی فوج کی شیلنگ سے پاکستانی فرنٹیئر کارپس کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔
تاہم، ایرانی پاکستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ دہشت گردوں اور باغیوں کو روکیں جن کے مبینہ طور پر پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ٹھکانے ہیں اور جو ایرانی صوبہ بلوچستان میں کارروائیاں کر کے واپس سرحد پار چلے جاتے ہیں۔
پاک-ایران سرحد پر پیش آنے والے واقعہ سے متعلق سوالات کے جواب میں مشیر نے کہا کہ رواں سال مئی میں وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ ایران کے بعد پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات میں ‘نمایاں’ بہتری آئی ہے۔
عزیز نے مزید بتایا کہ ایران-پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے سرحد پر فائرنگ کو ‘بدقسمتی’ قرار دیتے ہوئے واقعہ کا ذمہ دار سرحدی علاقے میں سرگرم ‘بڑی تعداد میں شدت پسند گروہوں’ اور ‘جرائم پیشہ’ افراد کو ٹھرایا۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی اور اعلٰی سطح پر سرحدی امور کی مینجمنٹ ہی آگے بڑھنے کا طریقہ ہے۔ اس سے پہلے کانفرنس سے خطاب میں عزیز نے انڈیا اور دوسرے ملکوں سے کہا کہ وہ افغانستان میں مداخلت بند کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوششیں کرنے والے ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اس کی تعمیر نو میں مقابلہ کریں۔ ‘ہم افغانستان میں نوے کی دہائی جیسی صورتحال کی متحمل نہیں ہو سکتے’۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان پر امن اور مستحکم افغانستان کا مشترکہ ویژن رکھتے ہیں۔