تین پاکستانی یونان سے غیرقانونی طورپر اٹلی جاتے ہوئے بارڈر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق، 4 زخمی ہو گئے، جاں بحق افراد کے ورثا کا ان کے پیاروں کی میتیں وطن لانے اور غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کرانے والے انسانی سمگلر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔
حصول روزگار کے لیے منڈی بہاوالدین کا 35 سالہ نوجوان ظفراقبال یونان سے اٹلی جانے کے لیے گجرات کے انسانی سمگلر عثمان بٹ کو رقم دی جس نے ظفرکو پچاس سے زائد افراد کے گروپ میں شامل کر لیا۔بارڈر کراس کرتے ہوئے بارڈر فورسز کی فائرنگ کی زد میں آ کر ظفراقبال سمیت تین پاکستانی جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو گرفتار کر کے سکوپیا کے ہسپتال میں طبی امداد کیلئے منتقل کر دیا گیا۔
سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے ظفراقبال کے لواحقین کا کہنا تھا کہ انکی اپنے بیٹے سے دس روز قبل ٹیلی فون پرآخری بات ہوئی تھی جس میں ظفر نے انسانی سمگلر عثمان بٹ کو پیسے دیکر اٹلی جانے کا ذکر کیا تھا،آج انہیں یونان سے ایک پاکستانی نے فون پر ظفر کی موت کی اطلاع دی۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈھائی سال قبل مال،مویشی فروخت کر کے اور قرضہ لیکر ظفراقبال کو یونان بغیر پاسپورٹ کے بھیجوایا تھا تا کہ گھر کی غربت ختم ہو سکے اور وہ اپنی تین بہنوں کی شادی کر کے خوشحال زندگی بسر کر سکے۔