اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ بھارت کے ساتھ ورکنگ باؤنڈری اور بین الاقوامی سرحد کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا پاکستانی فوج کے سربراہ کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت سامنے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔
ایک روز قبل یعنی جمعرات کو بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا کہ بھارتی فورسز نے کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ کے قریب عسکریت پسندوں کے اہداف کے خلاف ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کی ہیں۔
تاہم پاکستان کی طرف سے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس کے زیر انتظام کشمیر میں ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی البتہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار مارے گئے۔
ادھر وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں بھی حالیہ کشیدہ صورت حال پر غور کیا گیا اور ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اس کی اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
کابینہ کے اجلاس کے موقع پر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جوہری طاقت کے حامل دو ملکوں کے درمیان اگر تصادم ہوا تو اس کا فائدہ کسی کو نہیں ہو گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے آئندہ ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے علاوہ انسداد دہشت گردی سے متعلق قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد سے متعلق معاملات پر غور کے لیے ایک اجلاس بھی بلایا ہے جس میں تمام وزرائے اعلیٰ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ آئندہ ہفتے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا گیا ہے جس میں خاص طور پر بھارت سے کشیدگی کے تناظر میں پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کی جائے گی۔