برطانیہ (جیوڈیسک) برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ بورس جانسن ملکہ کی منظوری کے بعد برطانیہ کے نئے وزیراعظم بن گئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالتے ہی بورس جانسن نے اس بات کا اعلان کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو، برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔
وزیراعظم بننے کے بعد 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ ‘میں برطانیہ کو بہتر مستقبل کے لیے تبدیل کرنا چاہتا ہوں، اب کوئی اگر مگر نہیں، برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ اگر یورپی یونین سے علیحدگی کا معاہدہ نہ ہوا تو بغیر معاہدے کے ہی علیحدہ ہوجائیں گے۔
13 منٹ پر مشتمل تقریر میں بورس جانسن نے کہا کہ بطور وزیراعظم بزرگوں کے مسائل حل کرنا اور سوشل کیئر سیکٹر میں اصلاحات کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔
بورس جانسن جلد ہی اپنی کابینہ کا بھی اعلان کریں گے، ابتدائی طور پر بورس جانسن نے وزیر دفاع پینی مورڈانٹ، لیام فاکس اور وزیر کاروبار گریگ کلارک کو وزارتوں سے ہٹادیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بورس جانسن کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں عمران خان نے کہا کہ ‘بورس جانسن کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد، مجھے امید ہے کہ آپ کی قیادت میں نہ صرف برطانوی عوام خوشحالی پائیں گے بلکہ ہمارے دوطرفہ تعلقات بھی فروغ پائیں گے، میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں’۔
یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی ٹریزا مے نے گزشتہ ماہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
ٹریزا مے نے بدھ کو پارلیمنٹ سے الوداعی خطاب اور سوالات کے جوابات دیے جس کے انہوں نے اپنا استعفیٰ ملکہ برطانیہ کو پیش کیا۔
برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔