کراچی : انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا ہے کہ بھارت میں ٹیگور اور برطانیہ میں شیکسپیئر کو سب سے عظیم انسان کے خطابات سے نوازا گیا ہے اور ان کی قدرت و منزلت انتہائی درجے تک ہے، مگر پاکستان میں علامہ اقبال کو فقط ان کی شاعری تک محدود کردیا ہے۔
یہاں اقبال کی فکر کو عام کرنے کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے، لارڈ میکالے کے تعلیمی نظام نے پہلے ہی سے پاکستان میں کئی قسم کے تعلیمی نظام کو جنم دے دیا ہے، ہر تعلیمی نظام سے فراغت کے بعد ایک نئی منتشر سوچ اس معاشرے کا حصہ بن رہی ہے، وہ سوچ کسی اور سوچ سے متوازی نہیں ہوتی ہے اور پھر اختلاف اور اتنشار معاشرے کا حصہ بن جاتے ہیں۔
علامہ اقبال کے یوم پر طلبہ کے نام اپنے پیغا م میں انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ شیخ علامہ محمد اقبال،شرق کے مولانا جلالدین رومی تھے، انہوں نے سوئی ہوئی قوم کو جگانے کے لئے اپنی شاعری سے ان میں نئی روح پھونک دی، انہوں نے مسلمانوں کو اس بات کا احساس دلا دیا کہ وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود ہے، وہ سحر پیدا ہوتی ہے بندہ مومن کی اذان سے پید، کائنات کی جس بلندی پر انسان موجود تھا۔
علامہ اقبال نے اپنی فکر سے انسان کو اس کی تخلیق کی معراج کا اندازہ کروادیا، ایک ایسی قوم جو غلام بنادی گئی تھی اسے پھر سے آزادی کے حصول کے لئے یکجا کردیا، کیمارڑی ٹائون کے زیر اہتمام طلبہ کی ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری نبیل مصطفائی نے کہا کہ آج کا نوجوان پیغام اقبال کی فکر سے دور ہوگیا ہے۔
اگر اسکول و کالج میں اقبالیات کو بحیثیت مضمون لازم و ملزوم کردیا جائے تو پھر ملک کے نونہال ملت اسلامیہ کی ترقی کے لئے ایک ہی سمت کی جانب رواں دواں ہوجائیں گے، اور پھر کوئی بھی پروپیگنڈا نوجوانوں کو ورغلا کر انہیں پاکستان اور اسلام کے خلاف کھڑا نہیں کرسکتا ہے۔
انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے رہنما سیف الاسلام نے کہا کہ انجمن طلبہ اسلام فکر اقبال اور فکر اعلی حضرت امام احمد رضا خان کے پیغام کو عام کرنے کے لئے پورے پاکستان میں طلبہ کی تربیت کر رہی ہے۔