واشنگٹن (جیوڈیسک) بوسنیا کروشیا کا سابق کمانڈر، سلودان پراجیک بدھ کے روز ہیگ کے کمرہٴ عدالت میں زہر پی کر ہلاک ہوا۔ کروشیا کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے کے مطابق، اِس سے قبل اقوام متحدہ کے جج نے بوسنیا کے مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم پر اُن کی 20 سالہ سزا کو برقرار رکھنے کی تصدیق کی۔
ڈینمارک کے قانون کے نفاذ سے وابستہ حکام نے جرائم سے متعلق بین الاقوامی ٹربیونل کے کمرہٴ عدالت کو جائے واردات قرار دینے کا اعلان کیا ہے جہاں سابق یوگوسلاویہ کے مجرم پروجیک نے چیخ چیخ کر کہا کہ: ’’میں جنگی مجرم نہیں ہوں‘‘، اور زہر بھری شیشی منہ سے لگا کر پی لی۔
کرسیِ صدارت پر براجمان جج نے سماعت معطل کردی اور طبی امداد طلب کی، اور عمارت میں موجود امدادی عملہ کمرہٴ عدالت میں فوری طور پر داخل ہوا۔ عدالت کے ایک محافظ نے بتایا کہ پراجیک کا ایک گھنٹے تک علاج کیا جاتا رہا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے پراجیک اور بوسنیا اور کروشیا کے پانچ دیگر سیاست دانوں اور فوجی اہل کاروں کی سزا کو بحال رکھا، جنھیں 1990 کی دہائی میں جنگی جرائم سرزد کرنے پر سنہ 2013 میں سزا سنائی تھی۔