بوسنیا (اصل میڈیا ڈیسک) بوسنیا میں نہتے مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث سابق بوسنیائی سرب کمانڈر راتکو ملادچ کی جانب سے عمر قید کی سزا کے خلاف کی گئی اپیلی مسترد کرتے ہوئے مجرم کو تا حیات جیل میں رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کی ایک عدالت نے سنہ 1995 میں آٹھ ہزار کے قریب بوسنیائی مسلمانوں کے قتل میں ملوث اور بوسنیا کے ’قصائی‘ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اسےسنہ 2017 میں بوسنیا کے مسلمانوں کی منظم نسل کُشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
عدالت نے اُس کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اُس کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی ہے۔
سربرینیکا کا یہ علاقہ اقوامِ متحدہ کی زیرِ انتظام تھا مگر اس کے باوجود یہاں پر سرب فورسز کی جانب سے مسلمانوں کا بہیمانہ قتلِ عام کیا گیا۔
منگل کے روز سنائے جانے والے فیصلے میں سابق سر کمانڈر اپنی بقیہ زندگی قید میں گذارے گا۔ ربع صدی قبل ختم ہونے والی خوفناک جنگ میں جس نے بوسنیائی مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام کیا تھا یورپ کی انتہائی متنازع شخصیت سمجھا جاتا ہے۔
خاتون جج زمبیہ پرسکا میٹیمبا نیمبے کی زیرصدارت عدالت نے ملدچ کی اپیل کومکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کی عمر قید کی توثیق کردی۔
اس نے ملدچ کے خلاف جنگ کے ابتدائی نسلی صفائی سے منسلک ایک اور نسل کشی کے الزام سے بری ہونے کے خلاف استغاثہ کی اپیل کو بھی مسترد کردیا۔
راتکو ملدچ بوسنیا کے سابق سرب سیاست دان ردووان کراڈزک کے ساتھ مل کر بوسنیا کی جنگ میں نسلی خونریزی کے لیے قصور وار قرار دیئے گئے تھے جس کے بعد اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس جنگ میں میں ایک لاکھ سے زیادہ مسلمان شہید اور اکھوں افراد بے گھر ہو گئے تھے۔