واشنگٹن (جیوڈیسک) دھماکے میں زخمی ہونے والوں اور ہلاک شدگان کے لواحقین کو مخاطب کرتے ہوئے مجرم کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ میں نے جانیں لیں اور آپ سب کو تکلیف میں مبتلا کیا۔ واضع رہے کہ رواں برس مئی میں ان پر چلائے جانے والے مقدمے میں جیوری نے طویل مشاورت کے بعد انھیں مہلک ٹیکے کے ذریعے سزائے موت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
خیال رہے کہ جوہر سارنیف اور اس کے بھائی نے 2013ء میں بوسٹن میں ہونے والی سالانہ میراتھن ریس کے موقع پر اختتامی لائن کے قریب بم نصب کئے تھے جن کے پھٹنے سے چار افراد ہلاک اور 264 زخمی ہوئے تھے۔ جوہر کے 26 سالہ بھائی تیمرلان سارنیف بوسٹن بم دھماکوں کے دو روز بعد پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے تھے جبکہ انھیں امریکی پولیس نے میساچوسٹس میں ایک کشتی سے پکڑا تھا جو ایک گھر کے پیچھے کھڑی تھی۔
سماعت کے بعد کمرہ عدالت کے باہر متاثرین کی جانب سے سارنیف کے معافی مانگنے پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔ متاثرین میں شامل ایک خاتون کا کہنا تھا کہ سارنیف کی معافی کھوکھلی تھی۔ مجھے پچھتاوا ہے کہ میں نے اسے سننا چاہا۔ اسے کوئی ندامت نہیں تھی۔ تاہم دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک شخص نے کہا کہ وہ سارنیف کو معاف کرتے ہیں۔ یہ سننا کہ اسے اپنے کئے پر افسوس ہے میرے لئے کافی ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس کے خیالات حقیقی تھے لیکن میرے پاس یہ جاننے کے لئے کوئی طریقہ نہیں ہے۔