لاہور (جیوڈیسک) صنم سعید کا کہنا ہے کہ فلم بین بھی کافی سمجھدار ہو چکا ہے وہ انٹرٹین ہونے کے ساتھ کچھ نیا دیکھنا چاہتا ہے۔ماضی اورآج کی فلم انڈسٹری میں بہت تبدیلی آچکی، اسی لیے اسکرپٹ اور کردار سے مطمئن ہوئے بغیر کوئی پروجیکٹ سائن نہیں کرتی۔
ان خیالات کا اظہار معروف ماڈل واداکارہ صنم سعید نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی اعلی معیار کی فلمیں بننے لگیں ، جس کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کامیڈی ، ایکشن ، رومانٹک سمیت ہر قسم کی فلم بننی چاہیے، وقت کے ساتھ باکس آفس کی ترجیحات بھی بدل چکی ہیں۔ پاکستانی فلمیں بنانے والوں کی اکثریت ناتجربہ کار ہونے کے باوجود فلم بینوں کے لیے ہر بار کچھ نیا فلیور لے کر آرہے ہیں ۔ماضی اور آج کی فلم انڈسٹری میں بہت تبدیلی آ چکی ہے۔
اس شعبے کو پڑھے لکھے لوگ جوائن کررہے ہیں ۔صنم سعید نے کہا کہ فلم میں کام کرنے کا تجربہ انتہائی خوشگوار رہا ہے، میری دو فلمیں ’’ماہ میر‘‘ اور ’’بچانا‘‘ جو موضوعات کے اعتبار سے ایک دوسرے بالکل مختلف تھیں۔ ’’ماہ میر‘‘ معروف شاعر میر تقی میر کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم تھی جب کہ ’’بچانا‘‘ کمرشل مسالہ فلم تھی۔ میری تیسری فلم ’’دوبارہ پھرسے‘‘ اور’’آزاد‘‘ کامیڈی رومانٹک فلمیں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ماڈلنگ کے ساتھ اداکاری سے بھی بھرپور لطف اندوز ہورہی ہوں۔ اداکاری اورماڈلنگ دونوں شعبوں میں تعداد سے زیادہ کوالٹی پر توجہ دیتی ہوں، اسی لیے کم مگر معیاری پروجیکٹس میں ہی نظر آتی ہوں۔سٹیلائٹس چینلزاورانٹرنیٹ کے اس دور میں اپنی شناخت بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پہلے کی نسبت دوگنا محنت کرنا پڑرہی ہے، کوشش کرتی ہوںکہ جو بھی کردار کروں وہ دیکھنے والوں کو پسند آئے۔