لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) میاں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سابق وزیراعظم کی حالت انتہائی تشویشناک قرار دے دی۔ نوازشریف کی صحت سے متعلق بیان دیتے ہوئے ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والی رگیں پچاس سے اسی فی صد بند ہو چکی ہیں، شوگر کی وجہ سے نواز شریف کے گردے کام نہیں کر رہے جب کہ ان کے پلیٹیلیٹس کیوں کم ہو رہے ہیں اس کی تشخیص نہیں ہو پا رہی۔
انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے، انہیں پلیٹیلیٹس کی کمی کی وجہ سے دل کا دورہ بھی پڑا، حکومتی میڈیکل بورڈ بھی اس نتیجے پر پہنچا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں نہیں ہو سکتا جس کی وجہ سے بورڈ نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کے لیے سفر کرنے کی سفارش کی، اس میں تاخیر نواز شریف کی صحت اور زندگی پرسنگین مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جب کہ اس بورڈ میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو سروسز سے ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی جانے کی بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنی رہائش گاہ منتقل ہوگئے۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔
خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔