برازیل (جیوڈیسک) برازیل میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ملک کے سو سے زائد شہروں میں نکالی گئیں ریلیوں میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے اور سا پالو ریاست میں ایک اٹھارہ سالہ لڑکا ہلاک ہوا۔
سا پالو شہر میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کے باعث شروع ہوئی کشیدگی بعد میں ملک بھر میں پھیل گئی اور اس کے دائرے میں عوامی خدمات، بدعنوانی اور ملک میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ کے اخراجات جیسے مسائل بھی آ گئے ۔ملک کی صدر ڈیلما روزیف نے اپنا دور جاپان منسوخ کر دیا۔
سا پالو میں بی بی سی کے نامہ نگار گیری ڈیوفی کا کہنا ہے کہ صدر کے اس فیصلے سے حالات کی نزاکت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مقامی اخبار فولہا دی ساپالو نے سرکاری اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے مظاہروں میں دس لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ برازیل کے ذرایع کے مطابق ملک کے سو سے زیادہ شہروں میں مظاہرے ہوئے۔
ریو ڈی جنیرو میں پولیس نے جمعرات کو دیر سے سٹی حال کی طرف آنے والے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا اور ان پر ربڑ کی گولیاں چلائیں۔اطلاعات کے مطابق اس جھڑپ میں 29 افراد زخمی ہوئے۔ دارالحکومت برازیلیہ میں مظاہرین نے دفترِخارجہ کو جانے والے راستے میں آگ لگا دی جنھیں پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کرتے ہوئے بھگا دیا۔
برازیلیہ شہر کے مختلف حصوں میں ہونے والوں ہنگاموں میں 26 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ریو اور ساپالو نے حال ہی میں ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافے کو واپس لے لیا ہے جب کہ دوسرے کئی شہروں میں مظاہروں کے پیشِ نظر بس کے کرایوں میں پہلے ہی کمی کی گئی تھی۔ کرایوں میں کمی کو بہت سے لوگوں نے سراہا ہے لیکن اس فیصلے سے ابھی مظاہروں میں کمی نہیں آئی۔