برازیل (اصل میڈیا ڈیسک) برازیل میں فوجی اقتدار کے خاتمے کے چھتیس برس بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مسلح افواج کے تینوں سربراہان نے صدر کے ساتھ اختلافات کے باعث یوں ایک ساتھ استعفے دے دیے ہیں۔
منگل کو برازیل کے محکمہ دفاع نے مسلح افواج کے تینوں سربراہان کے استعفوں کی تصدیق کی لیکن اس پیش رفت کی کوئی وجہ بیان نہیں کی اور نہ ہی نئی نامزدگیوں کا اعلان کیا۔
برازیل میں صدر جیئر بولسونارو کورونا وبا اور اپنی طرز حکمرانی کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہیں۔ حالیہ دنوں نے ان کے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ نے بھی اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے تھے، جس کے بعد صدر بولسونارو کو کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرنا پڑی۔
ناقدین کا الزام ہے کہ وہ اہم حکومتی عہدوں پر من پسند تعیناتیاں کرنے کے ساتھ ساتھ ملٹری پر بھی اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
صدر بولسونارو خود آرمی میں کیپٹن رہ چکے ہیں اور اکثر سابقہ فوجی ادوار کی تعریف کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کابینہ کے اہم عہدوں پر کئی موجودہ اور سابقہ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
برازیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سربراہان نے استعفوں کا فیصلہ صدر بولسونارو کی طرف سے نئے وزیر دفاع سے ملاقات کے بعد کیا۔
نئے وزیر دفاع جنرل والٹر سوزا براگانیٹو کی سوچ صدر بولسونارو سے ملتی ہے۔ اپنے پہلے بیان میں انہوں نے سن انیس سو چونسٹھ سے لے کر انیس سو پچاسی تک ملک میں قائم فوجی آمریت کی تعریف کی۔ اس دور میں برازیل میں ہزاروں شہریوں کو تشدد اور موت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بعض ذرائع کے مطابق مستعفی ہونے والے عسکری کمانڈر فوج کو سیاست سے الگ رکھنے پر قائل تھے اور آمریت کی تعریف کر کے نئے وزیر دفاع نے ان کا حکومت کے ساتھ چلنا مشکل کر دیا تھا۔
انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل صدر بولسونارو کو اقتدار سنبھالے ہوئے دو سال ہو چکے ہیں۔ اس دوران ان کے جمہوریت مخالف طرز حکمرانی پر مسلسل سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
کورونا وبا کے دوران وہ ملک کے طبی ماہرین اور محکمہ صحت کی تجاویز کو نظرانداز کرکے پابندیوں کی مخالفت کرتے رہے۔ مخالفین کے بقول حکومت نے وبا کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جس کے باعث برازیل میں کیسز کی تعداد بے پناہ بڑھ گئی۔
برازیل میں اب تک کورونا سے تین لاکھ چودہ ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ منگل کو ملک میں کورونا وائرس کے تقریبا چار ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔