ریو (جیوڈیسک) برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں 31 ویں اولمپکس گیمز اپنے اختتام کو پہنچ گئیں، اتوار کی شب ماکارانا اسٹیڈیم میں اختتامی تقریب ہوئی۔
جنوبی امریکہ کے کسی بھی ملک میں پہلی مرتبہ اولمپکس کا انعقاد ہوا، انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے سربراہ ٹامس باخ نے اختتامی تقریب سے خطاب میں کہا کہ برازیل نے سب کو لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا۔
انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے سربراہ ٹامس باخ نے کہا: ’ایک زبردست شہر میں زبردست اولمپکس منعقد کیے گئے۔ پچھلے 16 دنوں میں ایک متحد برازیل نے دنیا بھر کو تحریک فراہم کی، اور ان مشکل حالات میں سب کو زندگی سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا۔‘ باخ نے 16 روزہ مقابلوں کے بعد رسمی طور پر کھیلوں کے خاتمے کا اعلان کیا۔ اس دوران 206 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 11,303 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
اس رات کا ایک یادگار لمحہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب جاپان کے وزیرِاعظم شنزو آبے ایک بہت بڑے سبز پائپ کے اندر سے کمپیوٹر گیم کے کردار سپر ماریو کے روپ میں نمودار ہوئے۔
اس اختتامی تقریب کو دنیا بھر کے اربوں لوگوں نے ٹیلی ویژن کی سکرین پر دیکھا۔ برازیل میں کھیلوں کے ان مقابلوں کا آغاز پانچ اگست کو ہوا تھا کھیلوں کے ان مقابلوں میں 206 ممالک کے 11,303 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
ریو اولمپکس کے مطابق پہلی مرتبہ پناہ گزینوں کی 10 رکنی ٹیم نے بھی شرکت کی جس میں جنوبی سوڈان، ایتھوپیا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور شام کے کھلاڑی شامل ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو اُن ممالک کی اولمپکس کمیٹوں نے منتخب کیا جہاں وہ مقیم ہیں۔ پناہ گزینوں کی ٹیم میں چھ مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔
ریو اولمپکس کے دوران حفاظت کے لیے 85 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات رہے۔ ریو اولمپکس میں تمغوں کی فہرست میں امریکہ پہلے، برطانیہ دوسرے اور چین تیسرے نمبر پر رہے۔ امریکہ کے کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر 121 تمغے جیتے جن میں سے 46 طلائی تمغے تھے۔
برطانیہ نے کل 67 تمغے حاصل کیے جن میں 27 سونے کے تمغے شامل تھے۔ چین کے مجموعی تمغوں کی تعداد 70 رہی لیکن اُسے 26 طلائی تمغے ملے، جس کی وجہ سے وہ میڈل ٹیبل پر تیسرے نمبر پر رہا۔ آئندہ اولمپکس 2020ء جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہوں گے، ریو اولمپکس کی اختتامی تقریب میں اولمپک پرچم جاپان کے حوالے کیا گیا۔