برازیل (جیوڈیسک) برازیل کی سینیٹ نے سابق صدر جیلما روسیف کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے حق میں ووٹ دے کر انھیں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
روسیف پر ملک کے بجٹ کے اعداد وشمار میں ہیرا پھیری کا الزام ہے جس کی وہ تردید کرتی ہیں۔
برازیل کی سینیٹ کی جانب سے مواخذے کی کارروائی کی منظوری کے بعد جیلما روسیف کی بائیں بازو کی ورکرز پارٹی کی 13 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہو رہا ہے۔
سینیٹ کے 61 سینیٹرز نے مواخذے کے حق میں جبکہ 20 نے مواخذے کے خلاف ووٹ ڈالے۔ برازیل کے قائم مقام صدر مائیکل ٹیمر جیلما روسیف کے عہدۂ صدارت کی مدت ختم ہونے تک ملک کے صدر رہیں گے۔
جیلما روسیف کے عہدۂ صدارت کی مدت یکم جنوری سنہ 2019 کو ختم ہو گی۔ توقع ہے کہ برازیل کی پی ایم ڈی پی جماعت سے تعلق رکھنے والے مائیکل ٹیمر سرکاری طور پر بدھ کو صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
خیال رہے کہ مئی میں برازیل کی سینیٹ میں جیلما روسیف کے خلاف مواخذے کی کارروائی چلانے کے حق میں ووٹ ڈالے گئے تھے جس کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا تھا۔
1947 میں برازیل میں پیدا ہونے والی جیلما روسیف کے والد بلغاریہ کے تارکین وطن تھے۔ انھوں نے سنہ 1964 میں برازیل کی فوجی آمریت کے خلاف بائیں محاذ کی تحریک میں شمولیت اختیار کی۔ اس تحریک کے دوران تین سال جیل میں بھی رہیں۔
جیلما روسیف سنہ 2011 میں برازیل کی پہلی خاتون صدر بنیں اور 2014 میں دوبارہ صدارتی انتخابات جیتیں۔