برازیلیا (جیوڈیسک) برازیل بھر میں بھاری ٹیکسوں، ناقص سروسز اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف 10 لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی۔ برازیل میں 20 سال کے دوران ہونے والے یہ سب سے بڑے مظاہرے ہیں جو ٹرانسپوٹ کرایوں میں اضافے کے خلاف دو ہفتے پہلے شروع ہوئے تھے اور اب برازیل کے 80 شہروں میں پھیل چکے ہیں۔
اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے کئی واقعات بھی پیش آئے۔ ریو ڈی جنیرو میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی۔ مظاہرین نے وازرت خارجہ کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی اور پتھراو کر کے شیشے توڑ دیئے تاہم پولیس نے کوشش ناکام بنا دی۔
پارلیمنٹ کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ادھر ساو پولو میں مظاہرے میں شامل ایک شخص گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہو گیا۔ بڑھتے ہوئے احتجاج کے پیش نظر صدر ڈلما روزیف نے جاپان کا دورہ منسوخ کر دیا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسپتالوں میں طبی سہولیات، اسکولوں میں تعلیم سے لے کر سڑکوں تک پر توجہ دی جائے اور ان کا معیار بہتر بنایا جائے۔ مظاہرین نے 2014 کے ورلڈ کپ اور 2016 اولمپکس کے لیے 26 ارب ڈالر مختص کرنے پر بھی کڑی تنقید کی۔