ماہرین صحت کے مطابق پولیو وائرس کے باعث پید اہونے والا پولیو ایک وبائی مرض ہے جوتیزی سے پھیل سکتا، یہ وائرس اعصابی نظام پر حملہ آور ہوکرٹانگوں اور جسم کے دیگر اعضاء کے پٹھوں میں کمزوری کا باعث بنتاہے،یہ وائرس چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں ہی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے،پولیو وائرس متاثرہ فرد کے پاخانے سے آلودہ ہو جانے والے پانی یا خوراک میں موجود ہوتا ہے اور منہ کے ذریعے صحت مند افراد کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔
وائرس کی تعداد جسم میں داخل ہو کرتیزی سے بڑھ جاتی ہے اور متاثرہ فرد کے جسم سے ایسی جگہوں سے خارج ہونے لگتا ہے جہاں سے بہ آسانی دوسروں کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے،پولیو کی ابتدائی علامات میں، بخار، تھکاوٹ، سر درد، متلی، گردن میں اکٹراؤ،اعضاء میں درد،جسمانی اعضائ،زیادہ ترٹانگوں میں اچانک کمزوری / فالج کا حملہ ہوناجو زیادہ تر غیر متناسب اور مستقل ہوتا ہے شامل ہیں۔ماہرین کاخیال ہے کہ ہر شخص پولیووائرس کا شکار ہو سکتا جبکہ زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کو خطرہ رہتاہے جنہیں پولیو سے بچاؤکے قطرے نہ پلائے گئے ہوں،پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 مریضوں میں سے ایک ناقابل علاج فالج (عموماً ٹانگوں میں) کا شکار ہوجاتا ہے۔
فالج کا شکار ہونیوالوں میں سے 5 سے 10 فیصد مریض سانس کے پٹھوں کی حرکت متاثر ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،اکثرپولیووائرس ٹانگوں اور بازوؤں کو مفلوج کرنے کی وجہ بنتا ہے جس کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوپایا۔پاکستان میںگزشتہ کئی ادوارسے جس انداز میں پولیوں وائرس سے بچائوکے قطرے پلائے جارہے ہیں یقینی طورپرحکومتی کوششیں قابل تحسین ہیں،رواں سال ترجمان انسداد پولیو پروگرام نے بتایا ہے کہ پنجاب میں 10 سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد2019ء میں ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 9 ہوگئی جوتادم تحریر13کے قریب پہنچ چکی ہے۔
جبکہ دوسری جانب بات کی جائے چھاتی کے سرطان کی توحالات انتہائی پریشان کن نظرآتے ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی خواتین میں چھاتی کا کینسر عام ہوتا جارہا ہے جبکہ صرف پاکستان میں ہر سال 40ہزار خواتین چھاتی کے کینسر کا شکارہوکرموت کے منہ میں چلی جاتی ہیں،پولیووائرس کیخلاف جاری جہادکومزید موثربنانے کے ساتھ ساتھ تیزی سے پھیلتے ہوئی چھاتی کے سرطان کے متعلق آگاہی اورروک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھاناوقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ہرسال چھاتی کے کینسرکاشکاربننے والی چالیس ہزارخواتین میں اکثریت ایسی خواتین کی ہے جوچھاتی کے کینسرجیسے خطرناک مرض کے متعلق بالکل آگاہی نہیں رکھتیں یہاں تک کہ تشخیص ہوتے ہوتے وہ موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
حکومت اورمحکمہ صحت اورخاص طورپروزیراعظم پاکستان عمران خان جوکینسرکیخلاف جہادمیں پیش پیش ہیں سے توقع ہے کہ وہ جلدپولیووائرس کی روک تھام کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی طرح چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی مہم اور حفاظتی تدابیرتک رسائی کیلئے ہنگامی اقداما ت اُٹھائیںگے۔قابل غورتجویزہے کہ پولیوورکرزکے ذریعے ہی چھاتی کے کینسر سے آگاہی مہم انتہائی تیزی اورآسانی کے ساتھ کامیابی کے ساتھ چلائی جاسکتی ہے،پولیوورکرزکیلئے تھوڑی سی تربیت اور لیکٹر یچرکااہتمام کرکے حکومت عوام کیلئے آسانیاں پیداکرسکتی ہے یاپھر جیسے حکومت بہترسمجھے اس خطرناک مرض کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات ضرور اُٹھائے۔