بریگزٹ کا نتیجہ: سینکڑوں ارب ڈالر کے اثاثے برطانیہ سے جرمنی منتقل

Dollars

Dollars

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کا ایک بہت بڑا بینک برطانیہ میں اپنے سینکڑوں ارب ڈالر کے اثاثے اب جرمنی منتقل کر رہا ہے۔ جے پی مورگن چیز اینڈ کمپنی کے اس اقدام کو بریگزٹ کے باعث برطانیہ کو ہونے والا ’پہلا بہت بڑا نقد نقصان‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق جے پی مورگن چیز اینڈ کمپنی ایک ایسا امریکی بینک ہے، جو ماضی میں جے پی مورگن اور چیز مین ہیٹن بینک کے ادغام سے وجود میں آیا تھا۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے بعد اب اس بینک نے برطانوی دارالحکومت لندن سے اپنے اثاثے جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں۔

نقد اثاثوں کی اس منتقلی کا مقصد یہ ہے کہ یہ امریکی بینک خود کو یورپی یونین سے باہر رہتے ہوئے یورپ میں کاروبار کرنے کے عملی نقصانات سے بچا سکے اور ساتھ ہی یورپ اور یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت میں رہتے ہوئے کاروبار کرنے کے فائدے بھی اٹھا سکے۔

بلومبرگ ٹی وی کے مطابق جے پی مورگن چیز اینڈ کمپنی لندن سے اپنے تقریباﹰ 200 ارب یورو یا 230 ارب ڈالر کے اثاثے اب فرینکفرٹ میں اپنے ایک ذیلی ادارے کو منتقل کر رہی ہے اور یہ ‘عظیم الجثہ‘ عمل اس سال کے اواخر تک مکمل ہو جائے گا۔

سینکڑوں ارب ڈالر کی اس منتقلی سے واقف ذرائع نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ ان اثاثوں کی منتقلی مکمل ہونے پر جے پی مورگن چیز جرمنی کے بہت بڑے بڑے بینکوں میں سے ایک بن جائے گا۔

اگر گزشتہ برس کے دوران کسی بینک کی طرف سے صارفین کو تجارتی بنیادوں پر دیے گئے قرضوں کی مالیت کے پہلو سے دیکھا جائے، تو ان اثاثوں کی منتقلی مکمل ہونے پر جے پی مورگن چیز اینڈ کمپنی جرمنی کا چھٹا سب سے بڑا بینک بن جائے گا۔

جے پی مورگن چیز کے ان اثاثوں کی برطانیہ سے جرمنی منتقلی کے بارے میں جب فرینکفرٹ میں اس امریکی بینک کی ایک ترجمان سے استفسار کیا گیا، تو انہوں نے اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم اس ٹرانسفر سے باخبر حلقوں کے مطابق جو 230 ارب ڈالر لندن سے فرینکفرٹ منتقل کیے جا رہے ہیں، وہ اس بینک کی ٹوٹل بیلنس شیٹ کے تقریباﹰ دس فیصد کے برابر بنتے ہیں۔

ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ جرمنی کے بنڈس بینک کے ڈیٹا کو سامنے رکھا جائے تو اس سال جون کے آخر تک جرمنی میں غیر ملکی بینکوں کی مقامی شاخوں کے پاس جتنے بھی اثاثے تھے، چند ماہ بعد ان میں سے تقریباﹰ نصف کے برابر اثاثوں کا مالک جرمنی میں اکیلا جے پی مورگن کا ذیلی ادارہ ہی ہو گا۔

برطانیہ اس سال موسم بہار میں یورپی یونین سے نکل چکا ہے، لیکن بریگزٹ کے حوالے سے مختلف دوطرفہ امور کو نمٹانے کے لیے بریگزٹ کی جس ‘عبوری مدت‘ کا ذکر کیا گیا ہے، اس کے ختم ہونے میں اب چار ماہ سے کم کا وقت رہ گیا ہے۔

اسی لیے بہت سے بین الاقوامی مالیاتی ادارے اب اس کوشش میں ہیں کہ وہ اپنے زیادہ سے زیادہ کاروبار برطانیہ سے یورپی یونین منتقل کر دیں۔ ایسے کئی مالیاتی اداروں کی یہ کوشش بھی ہے کہ ان کی کاروباری سرگرمیوں کی برطانیہ سے یورپی یونین میں منتقلی، ہو سکے تو بریگزٹ کی عبوری مدت کے دوران ہی پوری ہو جائے۔