لندن (جیوڈیسک) برطانیہ اور یورپ کی تاریخ میں پہلی بار کشمیر ملین مارچ کل ہوگا۔ اس سے قبل کشمیر سینٹر نے بھارتی حکمرانوں کو دن میں تارے دکھانے کا ایسا سلسلہ شروع کیا تھا جس سے بھارت پتھروں سے سر مارنے پر مجبور ہو گیا تھا۔ اس نے بین الاقوامی سطح پر کشمیر سنٹرز کے خلاف منفی پروپیگنڈا شروع کیا جس میں وہ کامیاب بھی رہا، مگر معصوم کشمیریوں کی آواز کو نہ دبا سکا۔ برطانیہ میں ڈاکٹر غلام نبی فائی، بیرسٹر عبدالمجید ترمبو، پروفیسر نذیر شال جیسے حریت رہنما موجود ہیں۔
ان شخصیات کے تعاون سے کشمیر کی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ملین مارچ کی آواز اٹھانے اور اسے کامیاب بنانے میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود آگے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان بھارت کشیدگی کا خاتمہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔ قومی اسمبلی کی قرارداد میں بجا طور پر عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اس میں اقوام متحدہ سے سرحدوں کی مانیٹرنگ کے لئے فوجی مبصرین کا موثر نظام قائم کرنے کو کہا گیا،لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر اشتعال انگیزی کی سمجھ نہیں آتی، بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردوں کو مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار کشمیری حریت لیڈر پروفیسر نذیر شال نے کیا۔ پروفیسر نذیر شال نے کہا کہ ان حالات میں بیرسٹر سلطان محمود کی کاوش کامیاب بنانے کے لئے سب کشمیریوں، پاکستانیوں کو حمایت کرنا چاہئے، کشمیری حریت لیڈر پروفیسر نذیر شال جو ان دنوں ٹانگ کے آپریشن کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہیں نے اپنی صحت کی خرابی اور درد کی شدت بالائے طاق رکھتے ہوئے صحافیوں کو پیغام بھیجا کہ وہ اور ان کے تمام شاگرد دوست کشمیری ملین مارچ کی کامیابی کے لئے سرتوڑ کوشش کریں۔ یہ ملین مارچ دراصل 14 ملین کشمیریوں کا مارچ ثابت ہو گا جو 65 سال سے بھارت کے کالے قوانین کے نیچے زندگیاں گزار رہے ہیں۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کے ذریعے کشمیریوں کی نسل ختم کرنے کی بھی کوشش کی جو بھارت کی طرف سے ناقابل معافی اقدام ہے۔ دریں اثناء ایم کیو ایم نے کشمیری عوام کیلئے لندن میں ہونے والے ملین امن مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ برطانیہ میں ایم کیو ایم کے کارکنان ملین مارچ میں شرکت کریں۔ رابطہ کمیٹی کے رکن مصطفٰی عزیز آبادی نے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود سے فون پر گفتگو میں فیصلے سے انہیں آگاہ کیا۔
بیرسٹر سلطان محمود نے ملین امن مارچ کی حمایت کیلئے ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کیا تھا۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمود چودھری ، برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیرمین اینڈریو گرفتھ برطانوی ہائوس آف لارڈز کے ارکان لارڈ قربان حسین اور لارڈ نذیر احمد نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کا جمہوری احتجاج رکوانے کی بجائے کشمیری عوام کو انکا حق خود ارادیت دے مقبوضہ کشمیر سے سات لاکھ بھارتی فوج نکالے۔
گذشتہ ایک ہفتے سے کشمیر ملین مارچ لندن رکوانے کے لئے بھارتی حکومت انکی وزیر خارجہ اور بھارتی حکام واویلا کر رہے ہیں مگر اس ملین مارچ کے ذریعے احتجاج کرنا کشمیریوں کا جمہوری حق ہے جب تک بھارت کشمیریوں کا انکا حق خود ارادیت نہیں دے دیتا، کشمیری ہر فورم پر اپنا احتجاج کرتے رہیں گے۔اینڈریو گرفتھ نے کہا کہ لندن ملین مارچ میں برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان، ہائوس آف لارڈز کے ارکان اور دیگر بڑی تعداد میں شریک ہو کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے۔
لارڈ قربان حسین نے کہا کہ ہم بھرپور انداز میں لندن ملین مارچ میں شریک ہونگے۔ لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ ملین مارچ تحریک آزاد کشمیر میں ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔بیرسٹرسلطان محمود چودھری نے کہا کہ کشمیری امن پسند لوگ ہیں، وہ جمہوری طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرانا ہمارا جمہوری حق ہے ہم برطانوی حکومت کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے راہ ہموار ہو اور کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت مل سکے۔
دوسری جانب بھارت ملین مارچ کو رکوانے کیلئے متحرک ہے اس نے برطانوی حکومت پر مارچ کی اجازت نہ دینے کیلئے دبائو ڈالنا شروع کردیا ہے اور خبردار کیا کہ برطانیہ اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بعض قوتیں خراب کرنا اور اس موقع سے غلط فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے کہا کہ ملین مارچ کوئی بڑی چیز نہیں‘ ایک ارب سے زائد کی آبادی رکھنے والے بھارت پر ایسے مارچوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔