برطانیہ کے مختلف شہروں کے بازار میدان جنگ بن گئے

Fight

Fight

لندن (جیوڈیسک) بلیک فرائیڈے کے موقع پر روائتی طور پر اشیائے ضروریات پر دی جانے والی رعایت کو حاصل کرنے کے لئے برطانوی شہری دکانوں اور اسٹوروں پرایسے ٹوٹے کہ وہ میدان جنگ کے مناظر پیش کرنے لگے۔

ایک دوسرے کو دھکے دینے اور جھگڑنے کے مناظر پورے ملک کی ہر اس دکان اور بازار میں نظر آرہے تھے جہاں سیل کا لفظ نظر آرہا تھا، ہر شخص اپنی پسندیدہ اور ضرورت کی اشیا خریدنے کے لیے دکان میں پہلے داخل ہوجانا چاہتا تھا بس پھر کیا تھا جس کے پاس طاقت زیادہ تھی اس نے کمزور کو دبا لیا ااور ایک ہی دھکے میں اسے گراکر فاتحانہ انداز میں خریداری میں مصروف ہوگیا یہ پرواہ کئے بغیر کے گرنے والے کا کیا ہوا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ آدھی رات میں جب اسٹور کھلے تو اچانک لوگوں نے دکانوں پر دھاوا بول دیا جسے کنٹرول کرنے کے لیے دکانداروں نے مناسب انتظامات نہیں کر رکھے تھے، ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں مانچسٹر سے 3 افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ لوگوں کا رش توقع کے مطابق تھا تاہم دکانداروں نے مناسب سیکورٹی اسٹاف کے انتظامات نہیں کئے۔ برطانیہ کے ایک بڑے ریٹیلراسٹور پر اتنا رش تھا کہ لوگ ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور گھونسوں اور مکوں کی بارش کردی جس کے بعد مجبوراً پولیس کو اس کے کئی اسٹور بند کرنے پڑے۔ اس دوران ایک خاتون اپنی کلائی ہی تڑوا بیٹھی جب کہ ایک صاحب جو وہیل چیئرپر تھے ان کے سر پر ٹی وی گر گیا۔

بعض اسٹورز کی الماریوں اور ڈسپلے پر لوگ چھلانگیں مارتے ہوئے گھس گئے اور آؤ دیکھا نہ تاؤ جو چیز سامنے آئی خریدنے کے لیے اٹھا لی، کئی اشیا توہوا میں اڑتی دکھائی دیں اور کچھ لوگوں کی کھینچا تانی میں ٹوٹ گئیں، ایک اسٹور کی اسٹاف خاتون تو بیچاری دھکے کھانے کے بعد رو پڑی اور کہنے پر مجبور ہوگئی کہ اس نے اس سے پہلے کبھی اس طرح کی بد بدتمیزی نہیں دیکھی۔

برطانوی شہریوں کی یہ بے صبری اور بد تمیزی دیکھ کر نہیں لگ رہا تھا کہ یہ کوئی پڑھی لکھی قوم ہو بعض لوگوں کا خیال ہے کہ لوگ گرتی معیشت اور مہنگائی کے ہاتھوں اتنے مجبور ہوچکے ہیں وہ کوئی بھی ڈسکاؤنٹ حاصل کرنے کے موقع کو گنوانا نہیں چاہتے۔