برطانیہ میں ہسپتال عملے کے نقاب پہنے پر بحث چھڑ گئی

Hijab Wearing

Hijab Wearing

لندن (جیوڈیسک) برطانوی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ اب اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا برطانیہ کے ہسپتالوں کے عملے کو مکمل نقاب پہنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ وزرا نے ڈاکٹروں کی جنرل میڈیکل کونسل سے کہا ہے کہ وہ اس موضوع کا جائزہ لے کہ ہسپتال کے عملے اور مریضوں کے درمیان مناسب رابطہ ہو اور وہ ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ سکیں۔

یہ اقدام برطانیہ کے ایک روزنامہ کی اس تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سترہ ہسپتالوں نے اپنے عملے کے نقاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ ہسپتالوں کا خیال ہے کہ مذہبی بنیاد پر نقاب پہنا جا سکتی ہے۔

رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ مغربی یارکشائر، لنکن شائر اور مشرقی لندن کے ہسپتالوں نے کہا ہے کہ مریض اور عملے کے درمیان موثر رابطے اور بات چیت کیلئے نقاب مناسب نہیں ہے۔ سیکرٹری صحت جرمی ہنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں مریضوں کا ان ڈاکٹروں اور نرسوں کے ساتھ مناسب انداز میں بات چیت اور رابطہ بہت اہم ہے جو ان کی دیکھ بھال یا علاج کر رہے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کو اپنے اپنے علاقوں کی مناسبت سے اپنی پالیسی بنانی چاہئیے۔ وزیرِ صحت ڈاکٹر ڈین پولٹر نے کہا کہ مریض کا اپنے ڈاکٹر یا نرس کا چہرہ نہ دیکھ پانا اس مریض کے ساتھ موثر بات چیت اور علاج کو متاثر کر سکتا ہے۔

دریں اثنا ایک جج نے اس مسلمان خاتون کو عدالت میں نقاب پہننے کی اجازت دیدی ہے جنہوں نے عدالت میں گواہی کے دوران نقاب اتارنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم جج کا کہنا تھا کہ شہادت دیتے وقت انہیں نقاب اتارنی ہوگی۔