لندن(جیوڈیسک) برطانیہ نے اڑھائی سال قبل ایران کے خلاف نئی تعزیرات عائد کی تھیں، جن پر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے تہران میں برطانوی سفارت خانے پر دھاوا بول کر اسے نذر آتش کر دیا تھا۔
وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے پارلیمان کو ایک تحریری بیان میں بتایا کہ چند عملی معاملات کو حل کیا جانا درکار ہوگا۔ تاہم، سفارت خانہ کھولنے کے لیے حالات ٹھیک ہیں۔انھوں نے کہا کہ جوں ہی انتظامات مکمل ہوں گے، ابتدائی طور پر سفارت خانے کو چھوٹی سطح پر قائم کیا جائے گا۔
برطانیہ نے 2011 ءکے اواخر میں اپنا سفارت خانہ بند کیا تھا اور لندن میں ایرانی سفارت خانے میں تعینات ایرانی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
بعدازاں، دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات استوار کرلیے تھے، اور ایران نے قونصل خانے کی خدمات فراہم کرنے کے لیے فروری میں اپنا سفارت خانہ جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا تھا۔