برطانیہ (جیوڈیسک) ایک ایرانی آئل ٹینکر کو روکے جانے کے بعد اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ ایران نے رد عمل میں برطانیہ کا ایک بحری جہاز روک لیا ہے۔ گو کہ ان اطلاعات میں کوئی حقیقت نہ تھی تاہم ایران اور مغربی ممالک میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
ایران نے خلیج فارس میں ایک برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے سے متعلق رپورٹوں کو ‘جعلی قرار دیتے ہوئے انہیں رد کر دیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر گردش کرنے والی چند رپورٹوں کے مطابق برطانوی پرچم والا آئل ٹینکر ‘پیسیفک ووئیجر خلیج فارس میں نا معلوم وجوہات کی بنا پر رک گیا ہے۔ یہ پیش رفت اس لیے اہم ہے کیوں کہ ایک روز قبل ہی ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے دھمکی دی تھی کہ جبرالٹر کے قریب برطانوی رائل میرینز کی جانب سے ایک ایرانی بحری جہاز کو روکے جانے کے رد عمل میں کسی برطانوی جہاز کو بھی روکا جا سکتا ہے۔
ایران کی طاقت ور مذہبی باڈی کے ایک رکن محمد علی موسوی جزایری نے کہا تھا کہ ایران کے ممکنہ رد عمل سے برطانیہ کو خوف آنا چاہیے۔ ان کا یہ بیان ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے جاری کیا۔ مذہبی باڈی کے اس اہم رکن کا کہنا تھا، ”میں یہ کھل کر کہہ رہا ہوں کہ ایرانی تیل بردار بحری جہاز کو غیر قانونی طور پر روکے جانے کے ممکنہ رد عمل سے برطانیہ کو ڈر کھانا چاہیے۔ جزایری کے مطابق ایران یہ ثابت کر چکا ہے کہ وہ ڈرانے دھمکانے کی حکمت عملی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ ہم نے خلاف ورزی کرنے والے امریکی ڈرون کا منہ توڑ جواب دیا۔ ایران کے جہاز کے ساتھ کیے جانے والے غیر قانونی عمل کا بھی ایسا ہی جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ برطانوی رائل میرینز نے ‘گریس ون نامی بحری جہاز کو یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کے باوجود شام تک تیل پہنچانے کی کوشش کے دوران روک لیا تھا۔
دریں اثنا خلیج فارس میں ہفتے چھ جولائی کی صبح تنازعے کا سبب بننے والا برطانوی آئل ٹینکر ‘صحیح سلامت ہے۔ یہ اطلاح برطانیہ کے تجارتی امور سے متعلق محکمے (UKMTO) نے دی، جس کے مطابق ‘پیسیفک ووئیجر خلیج فارس میں معمول کی سرگرمیوں کے دوران رکا تاکہ اپنی منزل پر آمد کے وقت کے حساب سے پہنچ سکے۔ ادارہ بحری جہاز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب مشرق وسطی میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔