مظلوم و مقہور کشمیری قوم سے ان کے بنیادی وپیدائشی حق خود اراردیت کے لئے کی جانے والی جدو جہد سے اظہار یکجہتی کا اظہار حسب روایت تارکین وطن ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں،کیونکہ بیرون ممالک میں آباد پاکستانی وکشمیری کمیونٹی افراد و قوم کی شخصی و قومی آزادی کے تصور سے بخوبی آگاہ ہے،جس کے عملی مظاہر وہ اپنی زندگیوں میں دیکھ رہے ہیں۔سماجی آزادی کا تصور قومی اور جغرافیائی آزادی کے بغیر نا ممکن ہے۔
کشمیر تاریخ میں ایک آزاد ریاست اور جغرافیائی وحدت کی شکل میں قائم رہا، کشمیرمیں بسنے والے تمام قبائل ایک الگ شناخت رکھتے ہیں،انکی سماجی و ثقافتی اقدار وروایات میں مقامی ہندی و اسلامی رنگ غالب ہے،فارسی ادب کی مٹھاس موجود ہے،اردو سے گہرا شغف قائم ہے،ہندی اسلامی و بدھ مت کی متصوفانہ تعلیمات نے مزاجوں میں نرمی وگداز پیدا کر دیا ہے انکے فطری حسن پر ہمالیہ کے برف پوش پہاڑ بھی سلامی پیش کرتے ہیں،ایرانی،ترکی ویونانی اور آریائی نسلوں کے اختلاط نے برصغیر میں انہیں ایک الگ شناخت عطا کی ہے،جغرافیائی وحدت نے صدیوں سے انہیں مقامی ریاستوں سے الگ تھلگ رکھا ہے۔
یہاں تمام مذاہب ونسل کے لوگ اپنی شناخت و وحدت کو قائم رکھنے پر فخر محسوس کرتے ہیں،مگر ان کا ہمسایہ ریاستوں سے تعلق مغائرت کا نہیں بلکہ امن و دوستی کا ہے۔کشمیریوں کی بد قسمتی یہ رہی ہے کہ تاریخ میں انکی آزادی و خود مختاری پر کبھی مغلوں نے حملہ کیا،کبھی سکھوں نے ان کے خون کیساتھ ہولی کھیلی،کبھی افغانوں نے ان کے امن کو تباہ کیا،اور گذشتہ سات دہائیوں سے ہندو بھنیا کی غلامی میں جینے پر مجبور ہیں۔بھارت انہیں حق خود ارادیت دینے سے انکاری ہے،جو عصر حاضر کی ایک بہت بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اخلاقی سوزی ہے۔
بھارت کے کشمیر پر اس غاصبانہ اور غیر اخلاقی قبضے کیخلاف دنیا بھر کی انسان دوست تنظیمیں اور کشمیری پانچ فروری کو کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی کا دن مناتے ہیں۔ اس سلسلہ میں برطانیہ میں آباد پاکستانی و کشمیری کمیونٹی نے ایک ماہ قبل ہی یوم یکجہتی کشمیر کی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطوں کی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے، سوشل میڈیا پر آگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
مساجد کے اماموں سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے سکھ کمیونٹی کے اکابرین بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں،مقامی انسان دوست تنظیموں کو بھی مدعو کیا گیا ہے،عورتوں کو بھی شرکت کے لئے بلایاکیا گیا ہے۔پانچ فروری کو لندن کے وسطی مقام ٹریفالگر اسکوئر میں دس ہزار افراد کی شرکت کے لئے کوششیں تیز تر کی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں تحریک انصاف بر طانیہ کے نمائندگان کا اجلاس مغربی لندن سائوتھ ہال کے مقام پر ہوا۔جس میں تحریک انصاف بر طانیہ کے صدر ریاض حسن ویلز سے تشر ریف لائے۔شمالی انگلستان مانچسٹر بریڈفورڈ اور مڈ لینڈ سے بھی کارکنوں نے شرکت کی،جن میں ناصر خان اور آصف خان کو مخصوص فرائض سونپے گئے۔لندن جنوبی زون کے صدر چوہدری حکمداد اور متحرک کارکن چوہدری محمد فاروق ،آزاد جرال اوررومی ملک کو جنوبی انگلستان سے لوگوں کو متحرک کرنے اور احتجاج میں شرکت کرنے کی ڈیوٹی سونپی گئی۔
اس اجلاس میں یہ طے کیا گیا کہ گرچہ اس احتجاج کی قیادت پاکستان کے وزیر خارجہ جناب محمود قریشی اور بیرسٹر سلطان محمود کریں گے،مگر کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی میں کسی بھی سیاسی جماعت کی نمائندگی برابر متصور کی جائے گی،بھرپور کو شش کی جائے گی کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی الگ شناخت اور رنگ غالب نہ آنے پائے، کیونکہ کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے،اس میں ہر مکتب فکر کا آدمی شرکت کرتا ہے،موجودہ کنٹرول لائن پر بسنے والے انسانوں کی اجیرن زندگیاں ،گولہ و باری و ہلاکتیں ،نقل و حرکت و سماجی تعلقات میں مشکلات اور،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے عورتوں ،بچوں اور آزادی پسندوں پر مظالم اور انکے حق خود ارادیت کے حصول میں رکا وٹوں پر بھارت کا مذموم چہرہ بے نقاب کیا جائے گا۔برطانوی کشمیری آزادی کے کامل مفہوم و فلسفے کے پیش نظر فرد وقوم کی آزادی کے تصور سے آگاہ ہیں، کسی بھی قوم کی مشروط آزادی کبھی کامل آزادی نہیں ہوتی۔
جب تک شعور اور وجود بیرونی دبائو اور مداخلت سے آزاد نہیں ہوتے اسوقت تک کسی بھی فرد اور قوم کو انفرادی و اجتماعی طور پر آزادی نصیب نہیں ہو سکتی۔ وجود کا موجودات سے آزادانہ رشتہ ہی حقیقی آزادی کی ضمانت ہوتا ہے، اس سلسلے میں آزادی کا کامل تصور ایمان محکم سے ملتا ہے۔جس کو اتھنٹیسیٹی authenticityسے تعبیر کیا جاتا ہے۔یعنی فرد کا آزادی کا وہ تصور جو خارجی دبائو سے آزاد اس کے قول و فعل سے ہم آہنگ ہو ورنہ بقول سارتر وہ bad faith کے زمرے میں شمار ہو گا۔اگر کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی سیاست، اقتدار، ذاتی شہرت اور انکی بندر بانٹ کے حوالے سے کی جائے گی تو وہ آزادی کا تصور سیاسی بد عقیدگی میں شامل ہو گا،اس سلسلے میںتمام انسان دوست،ترقی پسند،لبرل اور روائتی سیاسی جماعتوں کے افراد میں بھی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
سیاسی بد عقیدگی سے بچنے کے لئے ہر وہ شخص جو دوسروں کی آزادی پر کامل یقین رکھتا ہے،اور خارجی دبائو سے آزاد ہو کر دوسروں کی آزادی کے لئے فکری و عملی جدو جہد کرتا ہے،یقین محکم اور اعلیٰ اخلاقی قدر کا حامل ہے اس بناپر برطانیہ میں آباد ہر مکتبہ فکر کا آدمی کشمیریوں کی کامل آزادی کے تصور کی حمائیت کرتا ہے،جس کا اظہار وزیر اعظم عمران خان بھی کر چکے ہیں،کیونکہ برصغیر کا امن ، خوشحالی اور ترقی اس قضیہ کیوجہ سے دائو پر لگ چکی ہے۔برطانوی کشمیری ایک انسانی جذبے کیساتھ کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہیں ،جو پانچ فروری کو ہر سال منایا جاتا ہے،اور اس دفعہ کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی کا بیانیہ اپنے اندر علمی ،فلسفیانہ اور قوت ایمانی کارنگ لئے ہوئے ہے،جس کا اظہار تمام حاضرین نے اپنی گفتگو میں کیا،اور اس پر قائم رہ کر جدو جہد آزادیء کشمیر میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کا سب نے عہد کیا۔