برطانیہ (جیوڈیسک) ایران کے ایک دوہری شہریت رکھنے والے ایک شخص کو برطانوی انٹیلیجنس ایجنسی کے لیے جاسوسی کرنے کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تہران کے پراسیکیوٹر جنرل عباس جعفری دولتعابدی کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص ایران کے اقتصادی شعبے میں کافی متحرک تھا۔ انھوں نے اس شخص کا نہ تو نام ظاہر کیا ہے اور نہ یہ واضح کیا ہے کہ اس کے پاس دوہری شہریت کس ملک کی تھی۔
برطانیہ کے دفترِ خارجہ کی جانب سے اس خبر پر فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ایران کے پاسداران انقلاب نے گذشتہ برس دوہری شہریت کے حامل چھ افراد کو گرفتار کیا تھا اور ان پر بھی سلامتی سے متعلق جرائم کے الزامات تھے۔
گذشتہ سال گرفتار ہونے والوں میں ایرانی نژاد برطانوی امدادی کارکن نازنین زغاری ریٹکلف بھی شامل تھیں جنھیں اپریل میں تہران کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا۔ وہ دو ہفتوں کی چھٹیاں گزارنے کے بعد اپنی دو سالہ بیٹی کے ہمراہ واپس برطانیہ آ رہی تھیں۔
اس سے پہلے ایرانی نژاد برطانوی امداد اہلکار نازنین زغاری کو بھی اپریل میں تہران کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا
ان کے شوہر رچرڈ ریکلف نے بتایا کہ ان کی اہلیہ پر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں شامل ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔
تہران کے پراسیکیوٹر جنرل عباس جعفری نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ نازنین زغاری ریٹکلف کا مقدمہ پاسدران انقلاب کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے گا جو سلامتی سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔
ان کے علاوہ ایرانی نژاد امریکی تاجر سائمک نامزی، کینیڈین ماہر تعلیم ہما ہودفار اور لبنانی نژاد امریکی نذر ذکا کے خلاف بھی انہی عدالتوں میں مقدمہ چلے گا۔
ایران دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا جس کی وجہ سے متعلقہ ملکوں کے سفارتکاروں کو حراست میں لیے جانے والے شہریوں تک رسائی نہیں ملتی۔