لندن (جیوڈیسک) انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پچھلے سال ایک سروے کروایا تھا جس کے مطابق ابتدائی کرکٹ میں حصہ لینے والوں میں سے 30 فیصد ایشیائی برطانوی ہیں لیکن ان میں سے صرف 6.2 فیصد ہی 2014 میں کاونٹی کرکٹ تک پہنچ سکے۔
تاہم ایک ہزار کرکٹ کلبوں پر مشتمل برطانوی تنظیم کلب کرکٹ کانفرنس کا کہنا ہے کہ ای سی بی کی جانب سے پیش کردہ 30 فیصد کی شرح کم ہے اور اصل شرح 40 سے 45 فیصد کے درمیان ہے۔
ای سی بی نے اعتراف کیا ہے کہ اس ضمن میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دس ہزار ایشیائی کرکٹروں کی نشاندہی کرنے اور ان کے ساتھ کام کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔
تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ان ایشیائی نژاد برطانوی کھلاڑیوں کو توجہ حاصل کرنے کے لیے معین علی اور روی بوپارا جیسے کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے جائیں۔ معین علی کو ایشیئن کرکٹ ایوارڈز میں بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔
معین علی نے کہا کہ میں بچپن ہی سے کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھا جس کے نقشِ قدم پر چل سکوں۔ امید ہے کہ میں اچھی کارکردگی دکھاتا رہوں اور انگلینڈ کی ٹیم میں اتنا عرصہ رہوں کہ نوجوان ایشیائی کرکٹروں کی حوصلہ افزائی کر سکوں اور ان کا رول ماڈل بن سکوں۔