لندن (جیوڈیسک) برطانوی پارلیمان نے وزیراعظم تھریزا مے کو ہدایت کی ہے کہ وہ یورپی یونین سے آئرلینڈ کے ساتھ سرحد کے انتظامات میں تبدیلی کے لیے ازسرنو مذاکرات کریں۔دارالعوام کی یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے معاہدے ( بریگزٹ ڈیل) پر ازسرنو مذاکرات کے لیے یہ ایک آخری کوشش ہے جبکہ یورپی تنظیم نے ایک مرتبہ پھر برطانیہ سے بریگزٹ پر کسی نئی بات چیت کے امکان کو مسترد کردیا ہے ۔
دارالعوام میں بریگزٹ ڈیل میں ترمیم کے لیے قرارداد کنزرویٹو پارٹی کے ایک بااثر رکن گراہم بریڈی نے پیش کی تھی ۔317 ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا ہے اور 301 نے اس کی مخالفت کی ہے۔اس طرح وزیراعظم تھریزا مے کو یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل پر دوبارہ مذاکرات کے لیے پارلیمان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے لیکن تنظیم نے اس رائے شماری کے فوری بعد از سرنو مذاکرات کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
برطانیہ کی یورپی یونین سے علاحدگی میں صرف دو ماہ رہ گئے ہیں ۔سرمایہ کار اور اتحادی برطانوی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جلد سے جلد یورپی تنظیم سے منظم انداز میں اخراج کے لیے کوئی معاہدہ کرلے۔واضح رہے کہ برطانیہ 1973ء میں یورپی یونین میں شامل ہوا تھا۔
برطانوی وزیراعظم تھریزامے نے دارالعوام میں قرار داد پر رائے شماری سے قبل ارکان سے یہ کہا تھا کہ وہ یورپی یونین سے جو کچھ چاہتے ہیں،اس کا کھلے لفظوں میں اظہا ر کردیں۔انھوں نے قرارداد کی منظوری کے بعد کہا کہ ’’ آج رات معزز ارکان کی اکثریت نے یہ کہہ دیا ہے کہ وہ سرحدی انتظام ( بیک اسٹاپ) میں تبدیلیوں کی صورت میں ڈیل کی حمایت کریں گے ‘‘۔
دو ہفتے قبل ہی دارالعوام نے کثرت رائے سے تھریزا مے کی بریگزٹ ڈیل کو مسترد کردیا تھا۔برطانیہ کی جدید تاریخ میں کسی حکومت کی پارلیمان میں یہ سب سے بڑی شکست تھی۔برطانوی پارلیمان کے ارکان کی اکثریت اب آئرلینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئیرلینڈ کے درمیان سرحد پر پہلے سے طے شدہ ڈیل میں وضع کیے گئے انتظامات میں ترمیم کا مطالبہ کرر ہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر آئرلینڈ میں نئے سرحدی انتظامات کو متعارف کرنے سے بچنے کے لیے ان کی تجویز تسلیم کر لی جاتی ہے تو وہ پھر وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل کی حمایت کریں گے۔
تاہم یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ بریگزٹ معاہدے کو دوبارہ کھولنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔اس پر تنظیم کے ستائیس رکن ممالک کے لیڈروں نے دست خط کررکھے ہیں۔نیز ’’ بیک اسٹاپ‘‘ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک ضمانت کے طور پر ضروری ہے کہ آئرلینڈ اور برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ کے درمیان ’’سخت بارڈر‘‘ کی واپسی نہیں ہوسکتی۔
برطانوی پارلیمان میں مذکورہ قرارداد کی منظوری کے فوری بعد یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے ایک ترجمان نے کہا کہ بیک اسٹاپ اخراج کے معاہدے کا حصہ تھا اور اس پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
اگر برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پر کوئی نئے مذاکرات نہیں ہوتے تو پہلے سے طے شدہ سمجھوتے کے مطابق ان کے درمیان 29 مارچ کو طلاق ہوجائے گی۔حزب اختلاف لیبر پارٹی کے لیڈر جیرمی کاربائن کا کہنا ہے کہ وہ بریگزٹ کا تمام ملک کے لیے قابل ِقبول کوئی دانش مندانہ حل تلاش کرنے کی غرض سے وزیراعظم تھریز ا مے سے ملاقات کریں گے۔