اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ کا کہنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) سے اسے ( برطانیہ) کوئی خطرہ نہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کو انٹروی دیتے ہوئے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنز کرسچیئن ٹرنر کا کہنا تھا کہ وہ سی پیک کے بارے میں بہت کلیئر ہیں اور اسے برطانوی مفادات کے لیے خطرہ نہیں سمجھتے۔ انھوں نے کہا کہ اگر سی پیک کے تحت اس انداز سے سرمایہ کاری ہو جسے پاکستان کو فائدہ پہنچا تو یہ کاروباری ماحول کے لیے بھی اچھا ہوگا۔
بھارت کے ساتھ تجارت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ علاقائی سیاق و سباق میں اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے تاہم ورلڈ بینک کی اسٹڈی کے مطابق سرحد پار تجارت سے پاکستان کی جی ڈی پی میں 30 فیصد تک نمو ہوسکتی ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے علاقائی رابطہ کاری اور افغان امن عمل میں پاکستان کی اپروچ کی حمایت کی ہے جس سے لاکھوں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ یورپ سے انخلا سے برطانیہ اور پاکستان کے تجارتی روابطہ متاثر نہیں بلکہ مزید مضبوط ہوں گے۔ پاک برطانیہ تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ بڑی مارکیٹیں ہیں، اس لیے فضائی روابطہ ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔
ورجن اٹلانٹک کے پاکستان آپریشن شروع کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ اب برطانیہ سے پاکستان ہفتہ وار 20 براہ راست پروازیں پہنچ رہی ہیں۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری نمو پارہی ہے، ورجن اٹلانٹک ٹریڈ کارگو میں کردار ادا کرسکتی ہے جس سے شراکت داری جنم لے گی۔
انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت برآمدات کے لیے 1.5 بلین پاؤنڈ قرض کی سہولت فراہم کرسکتی ہے جس سے برطانوی اور پاکستانی کمپنیاں تجارت بڑھانے کے مل کر کام کرسکتی ہیں۔