پاکستان دشمنی پر الیکشن لڑ کر وزیراعظم بننے والے قصاب نریندر مودی کے بارے میں برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرکشیدگی کی ذمے داربھارتی حکومت ہی ہے، انتہا پسند مودی سرکار پاکستان کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچاکردباؤ میں رکھناچاہتی ہے۔برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت سرحد پر کشیدگی کی ذمے دارانتہا پسند مودی سرکار ہے اور دونوں ملکوں کے فوجی حکام اوردہلی میں سرکاری اہلکاروں نے کہا کہ سرحد پار جارحیت کی ذمے دارہندوتوا کی پیروکار نریندر مودی کی سرکار ہے
مودی نے سرحد پر تعینات افسران کو صاف اور واضح ہدایات کی ہیں کہ پاکستان کو گہرا اور بھاری نقصان پہنچایا جائے۔ مئی میں حکومت سنبھالنے والے مودی نے فوج کو کھلی چھٹی دی ہے جس کا مقصد پاکستان پر برتری ثابت کرنا ہے، جارحانہ حکمت عملی قومی سلامتی کے مشیر اورسابق انٹیلی جنس افسراجیت دل کی ذہنی اختراع ہے۔ تاہم مودی کو اندازہ نہیں ہے کہ یہ پالیسی خود ان کے لیے کتنی نقصان دہ ہے۔غیرملکی ہی نہیں پروپیگنڈا میں ماہر بھارتی میڈیا بھی مودی سرکار کے وحشی رویے پرحیران و پریشان ہے۔ ایک بھارتی اخبار نے مودی سرکارکوخبردارکیا ہے
دل و دماغ کو ٹھنڈا رکھے، مودی کی جارحانہ پالیسی سے نہ صرف غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی بلکہ مقبوضہ کشمیر میں شورش میں اضافہ اور علیحدگی کی تحریک بھی زور پکڑے گی۔اقوام متحدہ میں اس وقت پاکستان اور بھارت کے نمائندوں کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر بحث و تکرار ہوئی جب بھارت کے مستقل رکن ابھیشک سنگھ نے اقوام متحدہ کی کمیٹی کو بتایا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے جبکہ کشمیریوں نے بار بار بھارت کے ساتھ وابستگی جتائی ہے اور الیکشن کے دوران کشمیریوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ پاکستان فوج سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی آڑ میں عسکریت پسندوں کو اس ہماری طرف دھکیل رہا ہے
جب تک نہ پاکستان اپنی سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں پاکستان کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت شروع نہیں کی جاسکتی۔ کشمیر بھارت کاہے اور رہے گا اور کسی کو بھی اس کی طرف آنکھ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اس موقع پر پاکستان کے مستقل رکن مسعود خان نے ابھیشک سنگھ سے مخاطب ہوتے کہا کہ اگر واقعی کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو پاکستان کو اس میں کوئی حرج نہیں تاہم اس کیلئے بھارت کو رائے شماری کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کئی قراردادیں پاس کیں ہیں اور بین الاقوامی ممالک کو بھی اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے دونوں ملکوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
اگر بھارت کا دعویٰ واقعی حقوق پر مبنی ہے تو کیوں نہ کشمیر میں رائے شماری کی جائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔پاکستانی نمائندے نے واضح کیا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جب تک اس مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل کیا جائے پاکستان اپنی آواز ہر فورم میں بلند کرتا رہے گا پاکستان کے مستقل رکن مسعود خان نے اقوام متحدہ کی کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے اور اس مسئلے کو حل کئے بغیر خطے میں امن وامان کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ عید الاضحی سے بھارتی فوج نے پاکستان کے شہری علاقوں میں گولہ باری شروع کررکھی ہے
جس کے نتیجے میں بیس کے قریب افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور پاکستان یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت تک تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے جب تک نہ کشمیر مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق حل کیا جائے۔کستان اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور بین الاقوامی ممالک کی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرنے کیلئے پاکستان کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہے۔پاکستان قیام امن کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ پاکستانی شہری آبادی پر بھارتی گولہ باری انتہائی تشویشناک ہے۔ عوام ملکی دفاع کے لئے مسلح افواج اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ملکی سلامتی اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
United Nations
اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ کیا گیا تو ادارے کی ساکھ متاثر ہو گی۔ پاکستان تنازع کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے حمایت جاری رکھیں گے۔کنٹرول لائن پر مختلف علاقوں میں بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ فارورڈ کہوٹہ کے گائوں کیرنی میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے دو محنت کش خواتین زخمی ہو گئیں۔ بھارتی فوج نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس سے علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔بھارتی فوج نے اولاکوٹ کے سیکٹر نیزہ پیر میں بھی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پاک فوج نے بھی بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی کہتے ہیںکہ بھارتی اقدامات خطے کے امن کے لئے خطرناک ہیں۔ واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل کے زیرِاہتمام فورم سے خطاب میں پاکستانی سفیر نے انکشاف کیا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی منسوخی مایوس کن ہے۔ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کا کوئی جواز نہیں، پاکستان نے کبھی فائرنگ میں پہل نہیں کی۔ بھارت خطے میں تباہ کن جنگ کا خواہش مند ہے۔ نریندر مودی اقتدار کے گھمنڈ میں مبتلا ہوکر دھمکیوں پر اتر آیا ہے۔ بھارت جان لے کہ پاکستانی قوم اپنی دفاع سے غافل نہیں ہے۔
مسلمان پہلے بھی کئی محاذوں پر دشمن کا دلیری کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے ہیں، ہم اب بھی دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا انخلا سے قبل بھارت کو خطے میں کردار دے کر پاکستان پر کاری ضرب لگانا چاہتا ہے۔ بھارت نے پہلے پاکستان پر آبی حملہ کرکے ہماری فصلوں اور آبادیوں کو ڈبویا اور اب ہماری سرحدوں پر بھی حملہ آور ہے۔ بھارت ہمارے امن پسند رویہ کو کمزوری سمجھتا ہے لیکن یہ ان کی بھول ہے۔
قوم نے پہلے بھی دشمن کا ڈٹ کر کا مقابلہ کیا ہے، اب بھی پاکستانی قوم افواج پاکستان کے پشت پر متحد ہوکر کھڑی ہے۔حکومت بھارت کی اشتعال انگیزی پر خاموشی اختیار نہ کرے۔ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہ دیا گیا تو وہ پاکستانی سرحد پر آئندہ مزید حملے بھی کرتا رہے گا۔ موجودہ صورت حال میں قوم کا ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات قوم کے عظیم تر مفاد کی خاطر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔