لندن (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے سکریٹری خارجہ اور چانسلر نے یہ اعلان دہلی میں گاندھی سمرتی کا دورہ کرتے ہوئے کیا۔
لندن کے پارلیمنٹ سکوائر میں نصب کی جانے والی اس یادگار کے اخراجات فلاحی عطیات اور سپانسرنگ کے ذریعے پورے کئے جائیں گے۔ اس منصوبے کو حکومت کی مکمل معاونت حاصل ہے اور ایک خصوصی مشاورتی گروپ اس کی پیش رفت میں تعاون کے لئے بنایا گیا ہے۔
جس کی قیادت وزیر ثقافت ساجد جاوید کے ذمہ ہے۔ برطانیہ کے ایک مشہور مجسمہ ساز فلپ جیکسن کو اس منصوبے کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ لندن میں پارلیمنٹ سکوائر ویسٹ منسٹر پیلیس کے بالکل سامنے واقع ہے۔
ویسٹ منسٹر پیلیس برطانوی مقننہ پر مشتمل ہے اور اس کے اندر متعدد اہم تاریخی سیاسی شخصیات کے مجسمے موجود ہیں جن میں نسلی امتیاز کے خلاف تمام عمر کی جدوجہد کرنے والے جنوبی افریقی لیڈر نیلسن منڈیلا کا مجسمہ بھی شامل ہے۔ بھارتی رہنماء موہن داس گاندھی کا مجسمہ برطانیہ کے وزیراعظم رہنے والے ونٹسن چرچل کے شانہ بشانہ بنایا جائے گا۔
برطانوی پارلیمینٹ سکوائر پر موہن داس گاندھی کے مجسمے کے برابر میں بیسویں صدی کے معروف فلسفی جین سمٹس کا مجسمہ بھی نصب کیا جائے گا۔ سمٹس نے بیسویں صدی کے اوائل میں نسلی علیحدگی اور امتیاز کے نظریے کے حامی تھے۔
انہوں نے 1919ء اور 1924 ء کے درمیان جنوبی افریقا کی یونین کے وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دی تھیں اور 1939ء سے 1948ء تک نسلی امتیاز کی بنا پر کالوں اور گوروں کے علیحدہ علیحدہ علاقوں کی مکمل حمایت کی۔ جین سمٹس ہی کے حکومتی دور میں گاندھی کو نچلی نسل سے تعلق رکھنے والے دلتوں کے حقوق کے لیے لڑنے اور 1947ء تک آزادی کی مہم کی قیادت کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔