برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس سے متاثر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی حالت بگڑے نے کے بعد انہیں ’انٹینسیو کیئر یونٹ‘ یعنی انتہائی نگہداشت والے وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
بورس جانسن میں کورونا وائرس کی تشخیص 27 مارچ کو ہوئی تھی جس کے بعد وہ گھر پر قرنطینہ میں تھے۔ اتوار کی شب طبیعت کی ناسازی پر انہیں لندن کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، تاہم ان کی طبیعت بگڑنے لگی جس کے بعد پیر اور منگل کی درمیانی شب انہیں (آئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کووڈ-انیس میں مبتلا ہونے والے پہلے بڑے عالمی رہنما ہیں۔
بورس جانسن کی آئی سی یو میں منتقلی کی خبر آتے ہی دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے ان کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات پر مبنی پیغامات آنے شروع ہوگئے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ٹویٹر پر مسٹر جانسن کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کی۔ جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زیبرٹ نے برطانوی وزیراعظم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ’’چانسلر میرکل بورس جانسن کی جلد صحت یابی کی تمنا کرتی ہیں اور امید کرتی ہیں کہ وہ صحت یاب ہوکر اسپتال سے جلدی ہی باہر آجائیں گے۔‘‘
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیئر لائن، یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل اور یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ کے مذاکرات کار مائیکل برنیر جیسے رہنماؤں نے بھی اپنے ٹویٹر پیغامات میں بورس جانسن کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ ارسلا فان ڈیئر لائن نے لکھا، ’’آج شام میرے ذہن میں وزیراعظم بورس جانسن اور ان کے اہل خانہ کی فکر ہے۔ میں ان کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنّا کرتی ہوں۔‘‘
آئی سی یو میں منتقلی کی خبر کے بعد فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے بھی اس مشکل گھڑی میں مسٹر جانسن، ان کے اہل خانہ اور برطانوی عوام کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’مجھے امید ہے کہ وہ بہت تیزی سے اس تکلیف دہ مرحلے سے باہر آجائیں گے۔ ان آزمائشی لمحات میں میں ان کی جلد از جلد صحت یابی کی تمنا کرتا ہوں۔‘‘
ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُٹے نے لکھا کہ وہ اس مشکل ترین وقت میں بورس جانسن، ان کے اہل خانہ اور برطانوی عوام کے لیے ہمت و حوصلے اور طاقت کی تمنا کرتے ہیں: ’’مجھے امید ہے کہ میں انہیں اچھی صحت میں ہوتے ہوئے جلد ہی بات کر سکوں گا۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم کے کووڈ-انیس میں مبتلا ہونے اور ان کی حالات کے بارے میں سن کر انہیں کافی دکھ پہنچا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا، ’’امریکی عوام ان کی صحت کے لیے دعا گو ہے۔ وہ حقیقی معنوں میں ہمارے اچھے دوست رہے ہیں، وہ ہمارے لیے کچھ خاص رہے ہیں، وہ مضبوط اور پرعزم ہیں، وہ نہ تو کبھی ہار ماننے والے ہیں اور نہ ہی شکست تسلیم کرتے ہیں۔‘‘
مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ وہ مسٹر جانسن کے علاج کے سلسلے میں متعلقہ افراد سے رابطے میں ہیں اور ان کی ٹیم نے جانسن کے ڈاکٹروں سے رابطہ بھی کیا اور وہ لندن جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’جب آپ کو انٹینسیو کیئر میں رکھا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مرض کے تعلق سے معاملہ کچھ زیادہ ہی سنگینی اختیار کر گیا ہے۔‘‘
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو اور بھارتی وزیر اعظم نریند مودی نے بھی اپنے اپنے ٹویٹر پیغامات میں برطانوی وزیر اعظم کی جلد صحت یابی کی تمنا کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
اس سے قبل ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم بورس جانسن کا اسپتال میں بہترین خیال رکھا جا رہا ہے لیکن ان کی طبیعت سے متعلق ان کے پاس زیادہ معلومات نہیں ہیں۔